بدھ , 24 اپریل 2024

آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں

(شین شوکت)

امریکہ کی تمام ریاستیں تاج برطانیہ کے زیرنگیں تھیں۔4جولائی1776 میں امریکہ کی متحدہ ریاستوں کو برطانوی سامراج سے نجات ملی اور یوں یہ ملک ایک آزاد مملکت کے طور پر دنیا کے نقشے پر نمودار ہو کر آزادی کے گیت گانے لگا۔ اس حوالہ سے ہم یہ بات کرسکتے ہیں کہ آج یعنی4جولائی کا دن یونائٹڈ اسٹیٹ آف امریکہ کی آزادی کا دن ہے۔ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے اس کا اندازہ وہی قومیں لگا سکتی ہیں جو نصیب دشمناں اس نعمت سے محروم رہ کر غلامی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ اور ہر لمحہ ہر آن لیکر رہیں گے آزادی کے نعرے لگاتی رہتی ہیں جس کی پاداش میں ان پر تابڑتوڑ گولیاں برسائی جاتی ہیں، ان کی لاشیں گرائی جاتی ہیں۔ یہ منظرنامہ ہم کشمیر جنت نظیر کے سلگتے چناروں میں بھی دیکھتے اور فلسطین کے ریگزاروں سے اُٹھتی ہوئی دلدوز چیخ وپکار میں بھی ہمیں دیکھتے اور سنتے رہتے ہیں

ظلم رہے اور امن بھی ہو
کیا ممکن ہے تم ہی کہو

آج مودی سرکار اور اس کے انتہا پسند نام ستم ایجاد بھارت میں مقیم اقلیتوں اور مسلمانوں کیساتھ ناروا رویہ اپنائے ہوئے اس کی بازگشت ساری دنیا میں سنی جارہی ہے لیکن عالمی امن کے ٹھیکیداروں کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ عالمی امن کے ٹھیکیداروں میں امریکہ سرفہرست ہے جو آج 4جولائی کو جشن آزادی کے ہنگاموں میں محکوم ومغلوب قوموں کی زنجیروں کی جھنکار سننے سے عاری ہے۔ غیر قوموں کا طوق غلامی گلے میں ڈال کر مقہور ومجبور قومیں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے جشن آزادی پر امریکنوں کو مبارک باد دیتے ہوئے رقص بسمل کرنے پر مجبور ہیں اور ان کے لبوں پر

توکہ ناواقف آداب غلامی ہے مگر
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

کے نغمے گونج رہے ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو وجود میں لانے کا سہرا برطانیہ کی تاریخ کے ان چھٹے ہوئے بدمعاشوں اور جرائم پیشہ افراد کے سر سجتا ہے جو برطانوی جیلوں میں عمرقید یا موت کی سزائیں کاٹ رہے تھے۔ کولمبس نے ملکہ برطانیہ کو ہندوستان جانے کیلئے نیا سمندری راستہ دریافت کرنے کی پیشکش کی جس کیلئے اس نے اپنے بحری جہاز میں ملکہ برطانیہ سے ایسے قیدی لیجانے کی درخواست کی جو تاج برطانیہ کے سزا یافتہ تھے اور وہاں کی جیلوں میں پڑے گل سڑ رہے تھے۔ کولمبس ان جرائم پیشہ افراد کو اپنے بحری جہاز میں بھر کر بزعم خود انڈیا کے سفر پر ایک نئے راستے کی دریافت میں نکل کھڑا ہوا۔ کہتے ہیں جیلوں سے نکال کر کولمبس کے بحری جہاز میں ٹھونس دئیے جانے والے ان جرائم پیشہ قیدیوں نے دوران سفر بڑے ہنگامے کئے کیونکہ وہ زمین کے گول ہونے کے نظریہ پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ وہ کولمبس سے کہتے رہے کہ کتنا لمبا ہے تمہارا یہ سفر جو ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ واپس مڑو اگر تم یوں ہی آگے بڑھتے رہے تو زمین کی حد ختم ہو جائے گی اور جس بحری جہاز میں ہم سفر کر رہے ہیں نیچے گر جائیگا۔

عرض کر چکا ہوں کہ چھٹے ہوئے بدمعاش چور ڈاکو قاتل اور اس قسم کے دیگر سنگین جرائم کے ملوث تھے وہ لوگ جو انڈیا پہنچنے کا نیا راستہ دریافت کرنے کے بہانے ایسی جگہ جاپہنچے جسے ہم اور آپ کیا ساری دنیا امریکہ کے نام سے جانتی ہے۔ برطانیہ کے یہ جرائم پیشہ افراد اس نودریافت انڈیا میں آتے رہے جنگل کا قانون رائج کرتے رہے جو زبردست ہوتا اس کا ٹھینگا کمزوروں کے سر پر ہو جاتا۔ وہ اپنی ریاست قائم کر کے حکومت کرنے لگتا۔ ان ریاستوں کا نقشہ امریگیو نامی انگریز نے بنایا اور اسی کے نام سے اس نودریافت براعظم کو براعظم امریکہ کہا جانے لگا۔ گرچہ یہاں کولمبس کے نام کو زندہ رکھنے والا کولمبیا بھی موجود ہے لیکن جہاں بھر میں ہم آپ سب اسے امریکہ ہی کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کے ہاں چلنے والا سکہ رائج الوقت امریکن ڈالر کہلاتا ہے جس کی قیمت پاکستانی روپے کی قدر وقیمت کو چاروں شانے چت گرا کر طاغوتی قہقہے بلند کر رہی ہے۔

لگتا ہے کہ اس کارستانی میں بھی پاکستان کے اندر اور پاکستان سے باہر ان ننگ ملک اور قوم جرائم پیشہ قوتوں کا ہاتھ ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے دیکھ نہیں سکتی۔ کل کے امریکن، امریکہ کی دریافت کا باعث بنے تو آج کے امریکن دنیا میں امن قائم کرنے کے بہانے ہر جگہ اپنی دھاک بٹھاکر اپنا آپ منوا رہے ہیں۔ عراق شام افغانستان فلسطین کشمیر ہر جگہ ہر قریہ امریکن برانڈ امن اور جمہوری نظام قائم کرنے کی بدمعاشیاں چل رہی ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسا فری سٹائل کشتیوں کے اکھاڑے سے نکل کر دنیا بھر کے ممالک کو آرم لاک اور لیگ لاک کے شکنجوں میں جکڑ کر ان کو ’ڈومور ڈومور‘ کہہ کر بلیک میل کر رہا ہے۔ جیساکہ عرض کیا جاچکا ہے کہ امریکہ کی تمام ریاستیں تاج برطانیہ کے زیراثر اور زیرنگیں تھیں جن کو 1776ء کی4جولائی کو برطانوی سامراج سے نجات ملی اور اس یوم نجات کو اہلیان امریکہ جشن آزادی امریکہ مناتے ہیں ہم انہیں ان کی جشن آزادی کے اس موقعہ پر دلی مبارک باد دیتے ہیں لیکن ان کو کسی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے یا کسی کی آزادی کو سلب کرنے کی کسی طور بھی کھلی چھٹی نہیں دے سکتے کہ اس طرح ہم کو ان کو ان کا ڈی این اے یاد کرانے پر مجبور ہوکر کہہ اُٹھتے ہیں۔بشکریہ مشرق نیوز

چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو
آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …