جمعہ , 19 اپریل 2024

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی، 25 جولائی سے حکومت مخالف مظاہروں کا فیصلہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے پہلے اجلاس میں تحریک انصاف کی حکمراں جماعت کے خلاف ملک بھر میں 25 جولائی سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔اس حوالے سے بتایا گیا 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کی میزبانی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اکرم درانی نے کی اور اجلاس میں 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کی حکمت عملی بھی مرتب کرلی گئی جس کے تحت تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

واضح رہے کہ 26 جون کو اپوزیشن جماعتوں کی کُل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں رہنماؤں نے چیئرمین سینیٹ کو آئینی طریقے سے ہٹانے اور ‘دھاندلی زدہ’ عام انتخابات کے خلاف 25 جولائی کو ‘یوم سیاہ’ منانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے مابین رہبر کمیٹی کی سربراہی کا تنازع تاحال حل طلب مسئلہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) رہبر کمیٹی کی سربراہی کے معاملےپر اختلاف رائے رکھتے ہیں۔بتایا گیا کہ رہبر کمیٹی کے ہر اجلاس کی کنوئینر شپ باری باری کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

پیپلز پارٹی رہبر کمیٹی کی سربراہی سنبھالنے کی خواہش مند ہے دوسری جانب مسلم لیگ (ن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے کمیٹی کی سربراہی کروانا چاہتی ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ ابتدائی مرحلے میں مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور اکرم خان درانی نام کنوینر شپ کے لیے زیر غور تھے تاہم پاکستان پیپلز پارٹی نے شاہد خاقان عباسی کو کنوینر بنانے پر آمادگی کا اظہار نہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے نئیر بخاری جبکہ ن لیگ کے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے شرکت کی۔اجلاس میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ذرائع نے بتایا کہ اکرم خان درانی کی میزبانی میں رہبر کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس جاری کمیٹی کنوینر کے لئے کمیٹی اراکین کی ووٹنگ بھی کروائی گئی۔ ‎

علاوہ ازیں نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو، پشتونخواہ ملی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری، جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی نے بطور اراکین کمیٹی میں شرکت کی۔اجلاس میں رہبر کمیٹی کی سربراہی سمیت دیگر اہم معاملات پر فیصلے متوقع ہیں۔

اے پی سی کے حالیہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ایک کُل جماعتی ‘رہبر کمیٹی’ تشکیل دی جائے گی جو آئندہ کی مشترکہ حکمت عملی اور اس اعلامیہ کے نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ سینیٹ کے موجودہ چیئرمین کو آئینی اور قانونی طریقہ کار کے ذریعے ہٹایا جائے گا اور ان کی جگہ نیا چیئرمین لایا جائے گا، جبکہ رہبر کمیٹی سینیٹ کے نئے چیئرمین کے لیے متفقہ امیدوار کا نام بھی تجویز کرے گی۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …