بدھ , 24 اپریل 2024

فریڈ مین کا ہتھوڑا اور قضیہ فلسطین لیے امریکی ثالثی!

القدس کو یہودیانے کے لیے امریکا کے ساتھ اب امریکی حکومت اور اس کی مشینری بھی اعلانیہ طورپر سرگرم ہوگئی ہے۔ بیت المقدس پرصہیونی ریاست کےغاصبانہ تسلط کو مضبوط بنانے کے لیے امریکی جس بے رحمی کے ساتھ القدس میں‌موجود اسلامی آثار اور عرب تشخص کی علامتیں مٹا رہےہیں اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

القدس کو یہودیانے کی اسرائیلی ٹرین میں امریکی بوگیاں بھی شامل ہیں اور یہ ٹرین بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے، امریکی سفارت خانےکی القدس منتقلی، وادی گولان کو صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے۔ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے اور اب بیت المقدس میں ایک سرنگ کھود کریہودیوں کو مسجد اقصیٰ تک رسائی میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین کے پیش پیش رہنےکی صورت میں دیکھی جا رہی ہے۔

ڈیوڈ فریڈ مین اسرائیل میں امریکا کا سفیرہے اور وہ کٹرصہیونی ہونے کی وجہ سے فلسطین میں یہودیوں کے قبضے میں پیش پیش ہے۔ حال ہی میں بیت المقدس میں سلوان کے مقام ایک سرنگ کھودی گئی جسے”الحجاج روڈ” کا نام دیا گیا۔ یہ سرنگ ‘العاد’ نامی ایک یہودی گروپ کی طرف سے کھودی گئی اور اس کی افتتاحی تقریب میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین ور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے بھی شرکت کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کی طرف داری کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت ان کی کابینہ میں 11 یہودی وزراء ہیں۔ یہ توراتی مذہبی عقیدے کے حامل ہیں اور مسجد اقصیٰ کی بنیادوں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی مہم میں‌پیش پیش ہیں۔

جانب دار ثالث
امریکا کو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے ثالث کے طورپر مانا جاتا رہا ہے مگر امریکا اپنی غیرجانب دار حیثیت کھو چکا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے گذشتہ چند برسوں‌کےدوران اسرائیل کی حمایت میں فلسطینیوں کی مخالفت میں غیرمسبوق اقدامات کیے۔ امریکا نے فلسطین کے حوالے سے تمام عالمی سفارتی ضابطوں، قوانین اور اخلاقی حدود کو پامال کیا۔ ٹرمپ نے اسرائیل میں ڈیوڈ فریڈ مین جیسے شخص کو سفیر مقرر کیا جو کھلم کھلا القدس میں یہودیت کے فروغ کی سرگرمیوں میں‌پیش پیش ہے۔ حال ہی میں جب سلوان کے مقام پرایک سرنگ کھودی گئی تو اس کے افتتاح کے موقع پر فریڈ مین کو بھی سرنگ راستہ بنانے کے لیے ہتھوڑے سے توڑپھوڑ کرہا ہے۔

فریڈ مین کے ہاتھ میں ہتھیوڑا دیکھ کربہت سے لوگوں کو حیرت ہوئی۔ صرف وہ نہیں بلکہ جیسن گرین بیلٹ، اسرائیلی خاتون اول سارہ نیتن یاھو، القدس بلدیہ کے سابق میئر نیر برکات اور امریکی ارب پتی شیلڈون اڈیلسن سمیت کئی دوسرے امریکیوں اور اسرائیلیوں نے بھی سرنگ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

القدس اور یہودی آباد کاری کے امور کے تجزیہ نگار ڈاکٹر جمال عمرو نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے حوالے سے جو طرز عمل اپنا رکھا ہے اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ امریکا قضیہ فلسطین اور اسرائیل ۔عرب کشمکش میں غیرجانب دار ثالث نہیں رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسیحی صہیونی اسرائیلی قبضے سے زیادہ خطرناک ہے۔ یہ لوگ نسلی یہودیت پرایمان رکھتے اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ یہودی فیصلہ کن معرکہ ہارمیگاڈون پریقین رکھتے اور یہودیوں اور اس کے بعد عیسائیوں‌کی فتح کومانتے ہیں۔ اس مسیحی صہیونی فرقے کے 11 یہودی اس وقت ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہیں۔

ڈیوڈ فریڈ مین نے تویہاں تک کہہ دیا ہے کہ القدس میں تاریخی سرنگ نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ سرنگ یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ‌تک رسائی کا زیرزمین راستہ مہیا کرے گی۔اس اسرنگ کی تیاری پرکام چھ سال سے جاری تھا۔ اسرائیل کی العاد نامی تنظیم کے علاوہ اسرائیلی محکمہ آثارقدیمہ بھی اس پروجیکٹ میں پیش پیش رہا ہے۔ یہ سرنگ مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کےقریب عین حلوہ کے گھروں اور سڑکوں کے نیچے سے کھودی گئی۔بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …