ہفتہ , 20 اپریل 2024

تیونس: سرکاری دفاتر میں نقاب پر پابندی عائد

تیونس(مانیٹرنگ ڈیسک)تیونس کے وزیر اعظم نے حال ہی میں ہونے والے خودکش حملوں کے پیش نظر سرکاری دفاتر میں مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم یوسف شاہد نے سرکاری سرکلر پر دستخط کر دیئے جس کے تحت عوامی انتظامیہ اور اداروں کے دفاتر میں چہرہ چھپا کر داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔نقاب، جو آنکھوں کے علاوہ پورے چہرے کو ڈھانک دیتا ہے، پر پابندی خودکش حملوں کے بعد سیکیورٹی سخت کرنے کے پیش نظر سامنے آئی۔

وزارت داخلہ نے فروری 2014 میں انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات کرتے ہوئے پولیس کو نقاب پہنی خواتین پر خصوصی نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی، تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔تیونس لیگ برائے دفاعِ انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ یہ پابندی عارضی ہے۔

تنظیم کے صدر جمال مسلم کا کہنا ہے کہ ‘ہم لباس کی آزادی کے حق میں ہیں تاہم موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر تیونس اور پورے خطے میں اس فیصلے کی وجہ ہمیں نظر آتی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘تیونس میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوتے ہی اس پابندی کا خاتمہ کردیا جائے گا’۔

واضح رہے کہ نقاب سمیت دیگر اسلامی عقائد کو طویل عرصے سے تیونس پر حکمرانی کرنے والے صدر زین العابدین بن علی کے دور میں برداشت نہیں کیا جاتا تھا، تاہم 2011 میں انقلاب کے بعد یہ واپس عام ہوگئے تھے۔2015 میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …