ہفتہ , 20 اپریل 2024

فرانس میں سعودی ولی عہد کی بہن کے خلاف ٹرائل کا آغاز

پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک)فرانس کی عدالت نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی بہن کے خلاف پیرس میں ان کے اپارٹمنٹ کی تزئین و آرائش کرنے والے ملازم کی پٹائی کروانے پر ٹرائل کا آغاز کردیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق محمد بن سلمان کی بہن حسہ بنت سلمان پر اپنے محافظ کو ملازم کی پٹائی کا حکم دینے کا الزام ہے، جسے انہوں نے ستمبر 2016 میں اپنی رہائش گاہ میں تصویر لیتے دیکھا تھا۔شہزادی ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں اور سماعت کے دوران ان کے عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔

حسہ بنت سلمان نے مذکورہ کاریگر پر مبینہ طور پر ایونیو فوش پر واقع ان کے اپارٹمنٹ، جو مغربی پیرس میں غیر ملکی کروڑ پتی افراد کی پسندیدہ جگہ ہے، کی تصاویر فروخت کرنے کا منصوبے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔دوسری جانب کاریگر کا موقف ہے کہ ان کے ہاتھ باندھ کر شہزادی کے پاؤں کا بوسہ لینے کا حکم دیا گیا تھا، جن کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے اور انہیں سعودی عرب کے سرکاری میڈیا میں اپنے فلاحی کاموں اور خواتین کے حقوق کی مہم میں سرگرم خاتون کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

ملازم نے دعویٰ کیا کہ بعد ازاں انہیں مارا پیٹا گیا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا، اس دوران ان کے اوزار بھی قبضے میں لے لیے گئے تھے۔فرانس میں ‘لی پوانٹ’ نیوز میگزین کو دیئے گئے بیان میں کاریگر نے کہا کہ شہزادی نے چیختے ہوئے کہا تھا ’اسے قتل کردو، اسے جینے کا کوئی حق نہیں‘۔

شہزادی کے محافظ کے وکیل یٰسین بوزرو نے بتایا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ججز، شکایت کنندہ کے بیان میں مختلف تضادات اور بے ربطگی کا نوٹس لیں گے، ملازم کے میڈیکل ریکارڈ اور بیان میں تضاد ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ کہہ رہا ہے‘۔

سنگین الزامات
شہزادی حسہ بنت سلمان کے محافظ نے کاریگر کے خلاف ہتک عزت کا علیحدہ مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔خیال رہے کہ مارچ 2018 میں فرانس میں شہزادری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس میں ان پر مسلح تشدد، ایک شخص کو اس کی مرضی کے خلاف قید کرنے اور چوری کرنے کے الزامات عائد ہیں۔شہزادی حسہ بنت سلمان کے محافظ پر مسلح تشدد، چوری، موت کی دھمکیاں دینے اور ایک شخص کو قید کرنے کے الزامات عائد ہیں۔

خیال رہے کہ 2017 میں ولی عہد بننے کے بعد محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر سماجی اور اقتصادی اصلاحات لانے کی امیدیں ظاہر کی تھیں، لیکن گزشتہ برس استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ان کی شہرت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے ماورائے قتل اگنیس کیلامارڈ نے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد کے خلاف قابل اعتماد شواہد کی موجودگی سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …