ہفتہ , 20 اپریل 2024

یورپ صرف باتین بناتا رہا تو اور زیادہ مستحکم قدم اٹھایا جائے گا، ایران

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں باقی بچے ممالک اور خاص طور سے یورپی ممالک نے اگر اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور صرف باتیں بناتے رہے تو اسلامی جمہوریہ ایران تیسرا قدم اور زیادہ مستحکم اٹھائے گا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے پیر کے روز ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں یورپی ملکوں کو ایران کے ساٹھ روز مہلت کے خاتمے اور ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ایک اور وعدے سے دستبرداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قومی مفادات اور قومی سلامتی کی بنیاد پر آزادانہ فیصلہ کرتا ہے۔

انھوں نے ایٹمی معاہدے سے متعلق وعدوں پر یورپ کی جانب سے عمل نہ کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے کے دائرے میں اپنے وعدوں سے پسپائی کا عمل شروع کر چکا ہے اور ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور اس بین الاقوامی معاہدے کو باقی رکھنے کے سلسلے میں یورپ کی جانب سے عملی اقدام کا فقدان اس بات کا باعث بنا ہے کہ حقوق و فرائض میں کوئی مطابقت ہی نہیں رہ گئی ہے۔

سید عباس موسوی نے کہا کہ یورپ کی جانب سے وعدے پر عمل کے فقدان پر ردعمل کا اظہار ایران کا فطری و قانونی حق ہے جبکہ ایران کی جانب سے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ ایٹمی معاہدے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شق کی بنیاد پر عمل میں لائے گئے ہیں۔

انھوں نے ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے فرانس کے صدر امانوئل میکرون کی ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو کا ذکر کرتے ہوئۓ کہا کہ نئے مذاکرات کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے بلکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد اس بین الاقوامی معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے سعودی عرب اور برطانیہ کے ہاتھوں ایران کے دو آئل ٹینکر روکے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں ایرانی آئل ٹینکر تکنیکی خرابی کی بنا پر رکا جہاں اس نے مدد کی درخواست کی اور پھر اس آئل ٹینکر کو سعودی عرب کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا جبکہ اس سلسلے میں تکنیکی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لئے جانے کا عمل جاری ہے۔

انھوں نے آبنائے جبل الطارق میں برطانوی بحریہ کی جانب سے روکے جانے والے دوسرے ایرانی آئل ٹینکر کے بارے میں بھی کہا کہ اس سلسلے میں بھی سیاسی و قانونی مسائل پر غور کیا جا رہا ہے اور اب تک ایران میں برطانیہ کے سفیر کو دو بار وزارت خارجہ طلب بھی کیا جا چکا ہے جبکہ بعض کورپ سفارت کاروں کے ساتھ صلاح و مشورے کا عمل بھی انجام دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنے رضاکارانہ اقدامات سے دستبرداری کے تیسرے قدم کے طور پر یورینیم کی بیس فیصد تک افزودگی کے مسئلے پر غور کیا جا رہا ہے۔

بہروز کمالوندی نے آئی آر آئی بی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینٹری فیوج مشینوں کی تعداد میں اضافے اور یورینیم کی بیس فیصد تک افزودگی کا عمل شروع کیا جانا، ایران کے اس پروگرام میں شامل ہے جس پر یورپی ملکوں کی جانب سے وعدوں پر عمل نہ کئے جانے پر ردعمل کے طور پر ایران نے اپنے رضاکارانہ طور پر اپنے وعدوں سے پسپائی کے تحت قدم اٹھانے کو مدنظر رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر یہ قدم اٹھا لیا جائے گا۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے وعدوں پر عمل نہ کئے جانے کی صورت میں ایران کی جانب سے جوابی اقدامات عمل میں لائے جانے کا سلسلہ بتدریج تیز ہوتا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں وہ ایٹمی معاہدے کے دائرے میں اور اس بین الاقوامی معاہدے کو باقی رکھنے کے سلسلے میں ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ ایٹمی معاہدے میں شامل تمام فریق ممالک اپنے وعدوں اور معاہدوں پر عمل کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ایٹمی معاہدے سے متعلق وعدوں پر عمل کے لئے یورپی ملکوں کو دی جانے والی ساٹھ روز کی مہلت ختم ہو چکی ہے جس کے بعد ایران نے دوسرے قدم کے طور پر یورینیم کی افزودگی تین اعشاریہ چھے سات فیصد سے زائد سطح پر شروع کر دی ہے اور یورپ کو خبردار کیا ہے کہ وعدوں پر عمل نہ کئے جانے پر تیسرا قدم اور بھی زیادہ سخت طریقے سے اٹھایا جائے گا۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …