منگل , 23 اپریل 2024

حسیین نواز نے 50 کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی، جج ارشد ملک

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے بعد انہیں 50 کروڑ روپے رشوت دینے کی پیشکش کی تھی اور استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو جمع کرائے گئے بیان حلفی میں جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے نمائندوں کی جانب سے انہیں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے حق میں فیصلے دینے پر مجبور کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی گئی، سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی اور بعد ازاں عہدے سے استعفیٰ دینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

بیان حلفی میں جج ارشد ملک نے کہا کہ فروری 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 2 میں بطور جج تعیناتی کے بعد مجھ سے مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ نے رابطہ کیا جن سے میں نے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ(ن) حکومت میں موجود بااثر شخصیت کو خصوصی طور پر میرا نام ذاتی طور پر تجویز کرنے کی وجہ سے مجھے احتساب عدالت نمبر 2 میں تعینات کیا گیا، اس حوالے سے ناصر جنجوعہ نے وہاں موجود ایک اور شخص سے کہا کہ میں نے آپ کو کچھ ہفتے پہلے بتایا تھا کہ محمد ارشد ملک احتساب عدالت کا جج تعینات ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت میں نے اس دعوے کے متعلق زیادہ نہیں سوچا لیکن ناصر جنجوعہ کو جواب دیا کہ میرا نام تجویز کرنے سے پہلے مجھ سے پوچھ لیا ہوتا کیونکہ میں ضلعی عدالت میں سیشن جج تعینات ہونے کا خواہش مند تھا۔

بیان حلفی میں کہا گیا کہ اگست 2018 میں فلیگ شپ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس کو احتساب عدالت نمبر 2 منتقل کیا گیا تھا اور ان ریفرنسز کے ٹرائل جاری تھے۔جج ارشد ملک نے کہا کہ مجھے مختلف مواقع پر مذکورہ ریفرنسز میں نواز شریف اور دیگر ملزمان کی رہائی کے لیے ان کے حامیوں نے پیشکش کی اور دھمکیاں بھی دیں۔

انہوں نے کہا کہ ناصر جنجوعہ اور مہر جیلانی سے ایک بیٹھک میں ناصر جنجوعہ نے مجھے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں رہائی کا فیصلہ دینے پر مجبور کیا، ناصر جنجوعہ نے مجھے بتایا کہ انہوں نے نواز شریف کو میرا نام احتساب عدالت کے جج کے لیے تجویز کیا تھا اور کہا کہ ان حالات میں اگر میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ نہیں دیتا تو یہ ذاتی طور پر میرے لیے نقصان دہ ہوگا۔جج ارشد ملک نے کہا کہ اس وقت میں نے جواب دیا تھا کہ ’ اللہ بہتر کرے گا، انصاف اللہ کا منصب ہے اور اللہ ناانصافی نہیں کرتا‘۔

بیان حلفی میں جج ارشد ملک نے کہا کہ جب فلیگ شپ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس کے ٹرائل میں دلائل کا مرحلہ جاری تھی ایک مرتبہ پھر مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ نے مجھ سے رابطہ کیا اور اس مرتبہ وہ نواز شریف کی جانب سے مالی پیشکش بھی ساتھ لائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ میاں صاحب العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں رہائی کے فیصلے کے لیے منہ مانگی رقم دینے کے لیے تیار ہیں جس پر میں نے کہا کہ میں نے زندگی کے 56 سال 6 مرلے کے گھر میں رہتے گزار دیے اور میں ان ریفرنسز کا فیصلہ اپنے حلف کے مطابق دوں گا مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس مجھے دینے کے لیے 10 کروڑ روپے کے برابر نقد یورو فوری طور پر موجود ہیں جن میں سے 2 کروڑ روپے ان کی گاڑی میں موجود ہیں۔

بیان حلفی میں جج نے کہا کہ ناصر جنجوعہ نے مجھے ورغلانے کی مزید کوشش کی کہ میں ایک تنخواہ دار شخص ہوں اور یہ میرے لیے اپنے مستقبل کو مالی طور پر محفوظ بنانے کا سنہری موقع تھا تاہم میں نے رشوت کی پیشکش قبول نہیں اور میرٹ پر ڈٹا رہا۔جج ارشد ملک نے کہا کہ رشوت کی پیشکش سے انکار کے مختصر عرصے بعد ناصر بٹ کی جانب سے مجھے نقصان پہنچانے کی دھمکی دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے مجھے دھمکی دی تھی کہ نواز شریف ان کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ میاں صاحب نے 4 سے 5 قتل کے مقدمات میں انہیں سزا سے بچانے میں مدد کی تھی اس لیے وہ ان کی مدد کے لیے ہر حد تک جائے گا۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ میں نے واضح طور پر سوچ لیا تھا کہ میں ریفرنسز کا فیصلہ میرٹ اور شواہد کی بنیاد پر دوں گا اور میں نے دسمبر 2018 میں فیصلہ دیا جس میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا دی اور فلیگ شپ میں رہا کیا۔انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد معاملات کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئے تھے، رشوت اور دھمکیوں کی ناکام کوششیں بعدازاں بلیک میلنگ میں تبدیل ہوگئی تھیں۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ جب انہوں نے رشوت قبول کرنے سے انکار کیا تو انہیں دھمکی کے طور پر متنازع ویڈیو دکھائی گئی جسے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی رہنما مریم نواز کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں چلایا گیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جج نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں نواز شریف کے خلاف فیصلہ جاری کرنے پر دباؤ ڈالا گیا اور بلیک میل کیا گیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …