منگل , 23 اپریل 2024

‘غیرمجاز تعمیرات’ فلسطینیوں‌کی املاک مسماری کا مکروہ اسرائیلی ہتھکنڈہ!

فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کی نسل پرستی کے ان گنت دیگر مظاہر میں ایک خوفناک حربہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جس میں فلسطین میں کہیں نا کہیں غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کا کوئی مکان یا کوئی دوسری عمارت’غیرمجاز تعمیر’ قرار دے مسمار نہ کی جائے۔ یہ ظالمانہ سلسلہ قیام اسرائیل سے جاری ہے مگر اس میں غیرمعمولی اضافہ سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے بعد دیکھا گیا۔

صہیونی ریاست نے برطانوی استبداد کے ہنگامی قانون کے آرٹیکل 1 کی دفعہ 119 کو اپنے آئین کا حصہ بنایا۔ اس نام نہاد اور کالے قانون کی آڑ میں یہودی کالونیوں‌کی تعمیرو توسیع، سڑکوں کی تعمیر اور دیگر توسیع پسندانہ مقاصد کے لیے فلسطینیوں کے گھروں پر بلڈروز چڑھائے جانے لگے۔ افسوس یہ ہے کہ مکانات کی مسماری کے لیے یہ دعویٰ‌کیا جاتا ہے کہ فلسطینیوں نے فلاں مکان یا دیگر املاک صہیونی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیے ہیں۔ یہ ظالمانہ عمل غرب اردن، بیت المقدس اور وادی اردن سمیت فلسطین کے دوسرے علاقوں میں اب روز کامعمول بن چکا ہے۔

فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طے پائے اوسلو معاہدے کے تحت غرب اردن کو کئی سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا۔ ‘سیکٹر بی’ غٍرب اردن کے 20 اور سیکٹر اے 18 فی صد علاقے پرمشتمل ہے۔ ان دونوں سیکٹرز میں فلسطینیوں کو مشروط طورپر تعمیرات کی اجازت ہے مگر تیسرا اور سب سے بڑا سیکٹر’سیکٹرسی’ جوغرب اردن کے کل رقبے کا 62 فی صد مشتمل ہے میں فلسطینیوں کو کسی قسم کی تعمیرات کے لیے صہیونی ریاست سے باقاعدہ اجازت لینا پڑتی ہے۔ اگر کوئی فلسطینی ایک کمرہ بھی اپنی مرضی سے تعمیر کرتا ہے تواسے اپنے ہاتھوں مسمار کرنا پڑتا ہے۔

مکانات مسماری کے اعداد و شمار
تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ‌میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1967ء کے بعد صہیونی ریاست نے غرب اردن، القدس اور غزہ میں فلسطینیوں کے 24 ہزار مکانات غیرقانونی قرار دے کر مسمار کئے۔

اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم’بتسلیم’ کے مطابق سنہ 2018ء میں غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں کی 538 املاک جن میں زیادہ تر رہائشی مکانات تھے مسمار کیے گئے۔ گذشتہ برس پچھلے سالوں‌ کی نسبت مکانات مسماری میں 45 فی صد اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2006ء سے 2018ء کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے 1401 مکانات کو غیرمجااز قرار دے کر انہیں مسمار کیا۔ اس عرصے میں 6207 فلسطینی مکان کی چھت سے محروم ہوگئے۔ ان میں 3134 کم عمر بچے شامل ہیں۔ سنہ 2004ء سے30 جون 2019ء تک بیت المقدس میں‌فلسطینیوں‌کے 862 مکانات غیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں 4582 فلسطینی بے گھر ہوئے۔سال 2018ء کے دوران صہیونی انتظامیہ نے فلسطینیوں کی زیرتعمیر460 عمارتوں‌پرتعمیراتی کام بند کرایا۔ ان میں القدس کا حصہ 27 فی صد ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس خصوصی ہدف
انسانی حقوق کے امور کے تجزیہ نگار اور قانون دان محمد علیان نے ‘مرکزاطلاعات فلسطین’ کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری یا نئی تعمیرات پرپابندی کے حوالے سے خصوصی ہدف ہے۔ فلسطینیوں کو پہلے تو کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اگر اجازت ملتی ہے تو بھی کڑی شرائط کے بعد۔ القدس میں تعمیرات کےلیے فلسطینیوں کی 10 میں سے ایک درخواست مشروط طورپر منظور کی جاتی ہے۔ اگر کوئی فلسطینی 120 میٹر کی جگہ پرمکان تعمیر کرتا ہے تواس پراس کے ایک لاکھ ڈالر خرچ ہوجاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں علیان نے کہا کہ القدس میں فلسطینیوں کی آبادی میں اضافہ نئے مکانات کی تعمیر کا تقاضا کرتا ہے مگر اسرائیلی پابندیوں کے باعث فلسطینی سنگین نوعیت کے حالات کا سامنا کررہےہیں۔ فلسطینی اتھارٹی بھی القدس کےفلسطینی باشندوں کی رہائشی ضروریات اور انہیں درپیش مشکلا کے حل میں کوئی موثر کردار ادا نہیں کرسکی۔

سلوان میں دفاع اراضی کمیٹی کےچیئرمین فخری ابو دیاب نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے سلوان میں فلسطینیوں‌کی 40 فی صد املاک مسماری کے خطرے کی زد میں ہیں۔ ا انہوں‌ نے بتایا کہ گذشتہ 10 سال سے سلوان کے فلسطینیوں کو نئے گھروں کی تعمیر کی اجازت نہیں اور نہ ہی انہیں مکانات میں توسیع کی اجازت دی جاتی ہے۔

اسی طرح وادی اردن اور غرب اردن میں بھی فلسطینیوں کے مکانات اور ملاک کی مسماری معمول بن چکی ہے۔ فلسطینیوں کو مکانات کی تعمیر کے لیے کڑی شرائط کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ اپنی مرضی سے مکان تعمیر کرنے والے خاندان کو جرمانے کے طورپرخود اپنا گھر مسمار کرنے پرمجبور کیا جاتا ہے۔بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …