جمعہ , 19 اپریل 2024

وزیر اعظم، آرمی چیف، قائد حزب اختلاف کا شہدا کو سلام

شمالی وزیرستان (مانیٹرنگ ڈیسک)شمالی وزیرستان اور تربت میں دہشت گردی کے دو مختلف واقعات میں پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت 10 جوانوں کی شہادت پر وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے شہدا کو سلام پیش کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ ‘افواج پاکستان کے ان جری جوانوں کو میرا سلام جو قوم کی سلامتی کے لیےدہشت گردوں سے مقابلے میں مسلسل اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘میری دعائیں اور ہمدردیاں افسر سمیت ان 10 جوانوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں جنہوں نے آج شمالی وزیرستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کو للکارا اور جام شہادت نوش کیا’۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘چیف آف آرمی اسٹاف نے شہدا اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کیا ہے’۔آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہم مادر وطن کے دفاع اور سلامتی کو پسینے اور خون کی قیمت پر یقینی بنائیں گے’۔دہشت گردی کے واقعات پر ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ دلبرداشتہ دشمن فورسز کی دم توڑتی کوششیں ہیں جبکہ پاکستان استحکام اور پائیدار امن کی جانب گامزن ہے اور یہ وقت دنیا کے لیے خطے کے امن کا ساتھ دینے کا ہے۔’

سیاسی رہنماؤں کی مذمت
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی اپنے بیان میں پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘شمالی وزیرستان میں سرحد پار سے پاک فوج کی بارڈر پیٹرولنگ پارٹی پر دہشت گردوں کی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاک فوج کے 10 جوانوں کی شہادت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں، اللہ تعالی شہدا کے درجات بلند فرمائے اور اہل خانہ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے’۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‘مسلح افواج نے مادر وطن کے تحفظ اور دفاع کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں، افغانستان اپنے علاقے میں دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف کارروائیوں سے روکے اور ان کا قلع قمع کرے’۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پائیدار امن کے لیے سرحد پار دہشت گردوں کی کمین گاہوں کا صفایا ناگزیر ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شہید اہلکار قوم کے اصل ہیرو ہیں اور ان کے لواحقین سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ میں جوانوں کی شہادت پر افسوس ہے اور دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتےہیں۔

امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے مذمتی بیان میں شہدا کے خاندانوں سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ وطن عزیز کے دفاع اور سلامتی کے لیے پاک فوج نےگراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں دہشت گرد حملے قابل مذمت ہیں۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، افغان حکومت کو اپنے ملک میں عمل داری ثابت کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن طاقتوں کو وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا ہضم نہیں ہو رہا، حکومت اور مسلح افواج خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے، پاک فوج نے دہشت گردی کےخلاف عظیم قربانیاں دی ہیں۔دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں پر حملہ کرنے والے امن کے دشمن ہیں، دہشت گردی کے خلاف شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کےقریب دہشت گردوں کا حملہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے اور میں شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) محمود خان نے سیکیورٹی فورسز کے شہید جوانوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور کہا کہ قوم کے حوصلے بلند ہیں اور دہشت گردی کا صفایا ہو کررہےگا۔

محمود خان کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ تشویش ناک ہے لیکن ملک دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔خیال رہے کہ شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر اپنے فرائض انجام دینے والے سیکیورٹی اہکاروں پر افغانستان سرحد سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 6 جوان شہید ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شہید ہونے والوں میں حوالدار خالد، سپاہی نوید، سپاہی بچل ، سپاہی علی رضا سپاہی محمد بابر اور سپاہی احسن شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے یہ حملہ افغانستان کے علاقے گردیز سے کیا گیا۔

دہشت گردی کا دوسرا واقعہ بلوچستان کے علاقے تربت میں پیش آیا تھا جہاں دہشت گردوں کی جانب سے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں پر حملے میں کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تربت میں ایف سی اہلکار کومبنگ اور سرچ آپریشن میں مصروف تھے تو ان کی گاڑی پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔پاک فوج کے تعلقات عامہ کے مطابق شہدا میں کیپٹن عاقب، سپاہی نادر، عاطف الطاف اور حفیظ اللہ شامل ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …