بدھ , 24 اپریل 2024

باقاعدہ شناخت دیے بغیر روہنگیا کا میانمار واپس لوٹنے سے انکار

ڈھاکا(مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں نے میانمار کی جانب سے ان کو بحیثیت قوم تسلیم کرنے اور باقاعدہ شناخت دیے جانے کے اعلان سے قبل اپنے ملک واپس لوٹنے سے انکار کردیا۔روہنگیا پناہ گزینوں کے رہنماؤں نے یہ مطالبہ وطن واپسی کے حوالے سے مذاکرات کے لیے آئے میانمار کے حکام سے کیا۔

نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق میانمار فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری ایک پر تشدد مہم کے نتیجے میں 2017 میں تقریباً 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے جہاں وہ کاکس بازار کے قریب مہاجر کیمپ میں مقیم اور واپس لوٹنے سے گریزاں ہیں۔اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ میانمار میں وسیع پیمانے پر قتل عام، گینگ ریپ اور جلاؤ گھیراؤ نسل کشی کے ارادے سے کیا گیا تاہم میانمار نے ان الزامات کی تردید کی۔

خیال رہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب میانمار حکام نے وطن واپسی کے لیے روہنگیا افراد کو آمادہ کرنے کی غرض سے کاکس بازار کیمپ کا دورہ کیا۔اس سے قبل اکتوبر میں بھی میانمار سے ایک وفد مذاکرات کے لیے یہاں آیا تھا تاہم اس وقت بھی روہنگیا افراد نے وطن واپس لوٹنے کی پیشکش مسترد کردی تھی۔سیکرٹری خارجہ مائنٹ تھو کی سربراہی میں میانمار سے آنے والے وفد نے روہنگیا کے رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔

روہنگیا رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وطن واپسی سے قبل میانمار انہیں ایک علیحدہ نسلی گروہ تسلیم کرتے ہوئے میانمار کی شہریت دے۔مذاکرات میں شریک ایک روہنگیا رہنما دل محمد کا کہنا تھا کہ ’ہم نے انہیں بتادیا ہے کہ ہم اس وقت تک نہیں لوٹیں گے جب تک ہمیں میانمار میں روہنگیا شناخت نہیں دی جائے گی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب تک انصاف کی فراہمی، بین الاقوامی تحفظ، اور ان کے حقیقی گاؤں اور زمینوں پر جانے کے مطالبات پورے نہیں کردیے جاتے وہ واپس میانمار نہیں جائیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم شہریت اور اپنے تمام حقوق چاہتے ہیں، ہمیں ان پر بھروسہ نہیں، اس لیے ہم صرف اسی صورت میں واپس جائیں گے کہ ہمیں بین الاقوامی تحفظ دیا جائے‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہم اپنی زمینوں پر واپس جانا چاہتے ہیں اور وہاں جا کر کیمپوں میں نہیں رہنا چاہتے‘۔

خیال رہے کہ نومبر میں وطن واپسی کے لیے شروع کیا گیا عمل اس وقت روک دیا گیا تھا جب کوئی روہنگیا میانمار واپس لوٹنے کے لیے آمادہ نہیں ہوا تھا۔دوسری جان اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین اور دیگر امدادی گروہ بھی میانمار میں روہنگیا کے تحفظ کے سلسلے میں ان کی واپسی کے منصوبے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

روس کے الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے: پیوٹن نے امریکا کو خبردار کر دیا

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ …