جمعرات , 25 اپریل 2024

لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مہم کے اہداف ومقاصد!

لبنان میں 6 جون 2019ء سے فلسطینی پناہ گزین ایک نئی مشکل سے دوچار ہیں۔ چھ جون کو لبنانی وزیر برائے لیبر کمیل ابو سلیمان نے ایک نیا اور نام نہاد لیبر قانون منظور کیا جس میں انہوں نے تمام غیرملکیوں کو غیرقانونی تارکین وطن قرار دے کرانہیں لبنان میں ملازمت اورکسی بھی قسم کے دیگر ذریعہ آمدن سے محروم کردیا۔ اس وقت سے فلسطینی پناہ گزین سراپا احتجاج ہیں۔ فلسطینی اپنے جائز، مسلمہ اور آئینی حقوق کے حصول کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے لبنانی وزیر کے قانون کو استحصالی قرار دے کر اسے مسترد کرچکے ہیں۔ فلسطینی اگر ملازمت کے حصول کے لیے اجازت نامہ بھی حاصل کرتے ہیں تو اس کے عوض انہیں بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ یوں ایک اعتبار سے یہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بلیک میلنگ ہے۔

مقامی فلسطینی سماجی کارکن مصطفیٰ الظاھر نے بتایا کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ‘بکفی’ کے عنوان سے ایک نئی مہم شروع کی ہے۔ یہ مہم لبنانی وزیر کے ظالمانہ اور استحصالی قانون کے خلاف احتجاج کا ایک ذریعہ ہے۔

آزادانہ مہم
‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ الظاھر نے کہا کہ ہماری مہم آزاد ہے۔ یہ مہم اپنے منشور، اہداف، پالیسیوں اور بنیادی اصولوں کے اعتبار سے آزاد ہے۔ اس میں آزاد شخصیات، غیرجانب دار شہری، متنوع سیاسی جماعتوں کے رہ نما اور کارکن شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ ہماری مہم مختلف سطحوں پرکام کررہی ہے۔ تکنیکی، لٹریچر، آرٹ کی شکل، معلومات اور مختصر ویڈیوز کی صورت میں ہم اپنا پیغام عوام الناس اور خواص تک پہنچا رہےہیں۔

جہاں تک اس کے اہداف کا تعلق ہے تو اس کے دو اہم اہداف ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہیں۔ پہلا ہدف لبنانی وزیر کے متنازع لیبر قانون کا سقوط ہے اور دوسرا ہداف فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق اور مسائل پرتوجہ مرکوز کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنا پیغام معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچا رہےہیں۔ ہمارا مخاطب لبنانی حکام، لبنانی عوام، فلسطینی قوم اور عالمی برادری سب ہیں۔ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کن مسائل سے دوچار ہیں۔

فلسطینی سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تحریک نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار ہے۔ تمام تر مسائل اور مصائب کے علی الرغم فلسطینی قوم آپس میں متحد ہے۔

لبنانی یکجہتی
مصطفیٰ الظاہر کا کہنا ہے کہ لبنانی عوام کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لبنانی عوام کی طرف سے یکجہتی اور حمایت کا اظہار یہ ثابت کرتا ہے کہ لبنانی قوم بھی وزیرلیبر کے ظالمانہ قانون کو مسترد کرچکی ہے۔

چھ جون کو لبنانی وزیر نے ایک نیا قانون جاری کیا جس کا ہدف غیرقانونی تارکین وطن کو بے دخل کرناتھا مگر اس کا سب سے زیادہ نقصان فلسطینی پناہ گزینوں کو پہنچا ہے جو برسوں سے آئینی اور قانونی طور پر لبنان میں قیام پذیر ہیں۔اس قانون کے تحت لبنان کے تمام نجی اداروں کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ 75 فی صد عملہ مقامی باشندوں پرمشتمل رکھیں گے۔بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …