ہفتہ , 20 اپریل 2024

فلسطینی مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر نماز ادا کرنے پر مجبور!

جمعرات کو ایک بار پھر قابض صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ کے دروازے فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کر دیے جس کے بعد فلسطینیوں کو مغرب اور عشاء کی نمازیں مسجد کے بیرونی دروازوں کے باہر ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کےاطراف میں حالات تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں۔ فلسطینی شہری اپنی بساط کے مطابق قبلہ اول کے دفاع کی کوشش کرتے ہیں مگر ان کا مقابلہ ایک منظم فوج، پولیس اور غاصب ریاست کے ساتھ ہے۔ یہودی شرپسند گروپ جنہیں باضابطہ ریاستی سرپرستی حاصل ہے بھی قبلہ اول میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے پیش پیش ہیں۔اسرائیلی ریاست اورغاصب صہیونیوں کا بنیادی مقصد قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنا ہے۔

مسجد اقصیٰ کی بندش اور نمازیوں کی بے دخلی
بدھ کے روز پرانے بیت المقدس میں قابض اسرائیلی پولیس نے دو فلسطینی لڑکوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ اس واقعے کے فوری بعد نام نہاد سیکیورٹی خطرات کی آڑ میں قبلہ اول کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا۔

قابض صہیونی فوج نےمسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں کو قبلہ اول سے زبردستی نکال باہر کیا۔ اس دوران قابض فوج نے ایک فلسطینی سیکیورٹی اہلکار کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ اس کی شناخت عمران الرجبی کے نام سے کی گئی ہے۔ اسرائیلی پولیس اہلکار کی فائرنگ سے اس کی ران میں گولی لگی ہے۔

قابض اسرائیلی فوج نے باب حطہ کے قریب فلسطینی نمازیوں کے ایک گروپ پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں عمر محیسن نامی ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا جسے علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

پرانے بیت المقدس میں دو فلسطینی نوجوانوں پراسرائیلی فوج کی فائرنگ کے بعد وہاں پرحالات کشیدہ ہوگئے۔ قابض فوج کی بھاری نفری نے فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر تلاشی کے ساتھ شہریوں کو زدو کوب کرنا شروع کیا تو فلسطینی احتجاج کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔

نماز پر پابندی
دو گھنٹے تک مسجد اقصیٰ کو مکمل بند رکھنے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد کے دروازے کھول دیے مگر فلسطینی نمازیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ صرف محکمہ اسلامی اوقاف کے ملازمین کو مسجد میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ بعد ازاں 50 سال سے زاید عمر کے فلسطینیوں کو بھی مشروط طور پر قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے مغرب اور عشاء کی نمازیں مسجد اقصیٰ کے بیرونی احاطے اور دروازوں کے باہر ادا کیں۔ قابض فوج کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی دروازوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو بند کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیلی پولیس کی مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ محکمہ اوقاف کی طرف سے القدس کےشہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گذاریں تاکہ یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول کی بے حرمتی کا موقع نہ مل سکے۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ پرانے بیت المقدس میں دو فلسطینی نوجوانوں نسیم مکافح ابو رومی اور حمودہ خضر الشیخ نے پولیس اہلکاروں پرچاقو سے حملہ کیا۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینی نوجوانوں پراندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔بشکریہ مرکزاطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …