جمعرات , 25 اپریل 2024

پاکستانی نوجوان کا بڑاکارنامہ: خون نکالے بغیر گلوکوز کی پیمائش کا آلہ ایجاد

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) اقراء یونیورسٹی کے ہونہار طالب علم نے ذیابیطس کے مریضوں کےلیے ایک آلہ تیار کیا ہے جس کی بدولت سوئی چبھوئے اور خون نکالے بغیر خون میں گلوکوز کی درست پیمائش کی جاسکتی ہے اور اس ساتھ ہی نبض کی رفتار کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ طالب علم فیضان احمد نے اسے ’غیر تکلیف دہ خون کے ٹیسٹ‘ یا نان انویسیو بلڈ ٹیسٹ کا نام دیا ہے۔ دوسال کی محنت اور تحقیق کے بعد بنائے جانے والی اس ڈیوائس میں سوئی چبھو کر خون کے قطرے نکالنے کی ضرورت نہیں رہتی۔

یہ دستی آلہ انفراریڈ، ایل ای ڈی، فوٹو ڈایوڈ، آئی سی اور دیگر سرکٹس پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 3 سے 4 کروڑ کے درمیان ہے۔ اسی صورتِ حال کے پیشِ نظر فیضان احمد نے اپنے استاد ڈاکٹر عرفان انیس کی سرپرستی میں ایسے نظام پر کام شروع کیا جو بار بار سوئی چبھو کر خون نکالنے کی ضرورت ختم کردے۔

اس آلے کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس کی لاگت ڈیڑھ ہزار روپے ہے جو ہر ایک کی پہنچ میں ہے۔ یہ آلہ ان لوگوں کےلیے مفید ہے جنہیں دن میں بار بار خون میں گلوکوز ناپنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ڈیوائس میں ایک گول ڈبیا ہے جس میں انفراریڈ روشنی والی ڈایوڈز اور سینسر نصب ہیں۔ جیسے ہی کوئی شخص اس سیاہ ڈبیا میں انگلی رکھتا ہے تو روشنی انگلی پر پڑتی ہے۔ خون کی رنگت دیکھتے ہوئے ڈیوائس ڈسپلے پر نتیجہ دکھتا ہے کہ خون میں شوگر کا لیول اب کیا ہے۔

فیضان نےنجی چینل کو بتایا کہ اس آلے میں مزید تبدیلیاں کرکے خون میں ہیموگلوبن کی مقدار بھی معلوم کی جاسکے گی۔ ’’ایک جرمن کمپنی ایسے ہی آلے پر کام کررہی ہے، میں نے اپنا منصوبہ مختلف صنعت کاروں کے سامنے پیش کیا ہے جسے بہت سراہا گیا ہے،‘‘ فیضان نے کہا۔ ان کے مطابق اسے مزید مختصر کرکے اتنا چھوٹا کیا جاسکتا ہے کہ یہ مٹھی میں سما سکے گا۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …