منگل , 23 اپریل 2024

تہران دنیا کے ساتھ کسی بھی طرح کی کوئی کشیدگی نہیں چاہتا، صدر حسن روحانی

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ تہران دنیا کے ساتھ کسی بھی طرح کی کوئی کشیدگی نہیں چاہتا کہا کہ ایران علاقے اور دنیا کی سلامتی کا خواہاں ہے اور وہ دوست ملکوں کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھنے کا خواہشمند ہےصدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کو تہران میں ایک لاکھ دس ہزار رہائشی مکانات کی تعمیر کے پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ کوئی بھی ملک ایران کو شکست نہیں دے سکتا – صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ جن لوگوں نے اقتصادی دہشت گردی کے ذریعے ایرانی عوام پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں انہیں چاہئے کہ اپنے وعدوں پر عمل کریں اور جس غلط راستے کا انتخاب کیا ہے اس کو ترک کرکے صحیح راستے کا انتخاب کریں اور پورے ادب و احترام کے ساتھ ایرانی عوام کے حقوق کا پاس و لحاظ ررکھیں –

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جب تک ایرانی عوام کے خلاف پابندیاں ختم نہیں ہوجاتیں اور ایران سے مخاصمانہ رویّے کا سلسلہ بند نہیں ہوجاتا اس وقت تک ایران اور امریکا کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئےگی- صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی حکام کے اس دعوے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے کہا کہ ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں رہا کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی ڈکٹرائن روایتی ہتھیاروں پر استوار ہے – انہوں نے کہا کہ ایران کی یہ پالیسی دشمنوں سے خوف کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ مذہبی تعلیمات و دینی اعتقادات اور رہبرانقلاب اسلامی کے فتوے کے مطابق ہے – صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے کے باقی رکن ملکوں کے ساتھ تہران کے مذاکرات جاری رہنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرمعاہدے کے دیگر فریق اپنے وعدوں پر عمل کرناشروع کردیں تو ایران بھی اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل در آمد شروع کردے گا-

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے بھی جرمن اخبار زود ودویچہ سایتونگ سے اپنے انٹرویو میں ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے نے اپنی پندرہ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے لیکن دیگر فریقوں نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے – انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے مطابق عالمی برادری اور خاص طور پر معاہدے میں شریک ممالک اس بات کے پابند ہیں کہ وہ دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ ایران کے اقتصادی تعلقات کو معمول کے مطابق بحال کرائیں ۔ انہوں نے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے بعض وعدوں پر عمل درآمد کو معطل کردئے جانے کے ایران کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے تیل کی برآمدات دوبارہ شروع ہوجائے تو ایران ایک بار پھر اپنے معطل کردہ وعدوں پر عمل درآمد دوبارہ شروع کردے گا –

ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد ایران نے ایک سال تک اسٹریٹیجک صبر کی پالیسی پر عمل کیا اور اس معاہدے کے فریقوں خاص طور پر یورپی ملکوں کو جنھوں نے امریکا کی علیحدگی سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کا بھی وعدہ کیا تھا مہلت دی کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کریں – آٹھ مئی دوہزار انیس کو جب یہ ثابت ہوگیا کہ یورپ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے تعلق سے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے تو ایران نے معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق اپنے بعض وعدوں پرعمل درآمد کومعطل کردیا اور یورپ کو ساٹھ روز کی مہلت دی کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے –

پہلی ساٹھ روزہ مہلت ختم ہوجانے کے بعد ایران نے ایک بار پھر مزید وعدوں پر عمل درآمد کو معطل کرتے ہوئے یورپ کو دوسری بار ساٹھ روز کی مہلت دی اور ساتھ ہی اس نے تین اعشاریہ چھے سات فیصد تک یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کردیا – اس درمیان ایران نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر دوسری ساٹھ روزہ مہلت پوری ہونے کے بعد بھی یورپ نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو تہران تیسرا قدم اٹھانے پر مجبور ہوگا –

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …