جمعہ , 19 اپریل 2024

امریکی ارکان کانگریس کا موقف

مقبوضہ کشمیر میں جاری بد ترین کرفیو‘ پابندیوں اور کشیدگی پر امریکی ارکان کانگریس نے پاکستان اور بھارت کو خط لکھ کر مودی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ میں مقیم کشمیریوں کا ان کے اہل خانہ سے رابطہ بحال کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری مواصلاتی پابندیاں ختم کرے اور وادی میں صحافیوں کو جانے کی اجازت دے۔ بھارتی حکومت تمام گرفتار کشمیریوں کو رہا کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے۔ ارکان کانگریس جن میں الحان عمر‘ جیمز میک‘ ٹیڈلو شامل ہیں نے پاکستان اور بھارت کو آپس میں کشیدگی کم کرنے کا بھی کہا ہے۔ علاوہ ازیں امریکی قانون سازوں کے ایک اور گروپ نے مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے میں پابندیوں کے خاتمے‘ ذرائع مواصلات کی بحالی اور گرفتار افراد کی رہائی کے لئے بھارت پر دبائو ڈالیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تعمیری کردار ادا کریں۔

امریکی سینیٹ کے ارکان کرس وین ہولیں‘ ٹوڈینگ‘ بین کارڈین اور لنڈسے گراہم نے ٹرمپ کو ارسال کردہ خط میں کہا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیری عوام کی مشکلات بد سے بد تر شکل اختیار کر رہی ہیں۔ خط میں امریکی صدر کو ان کی ثالثی کی پیشکش بھی یاد کرائی گئی۔ دریں اثناء امریکی اراکین کانگریس راشدہ طیب اور بریڈ شرمین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35/A کی منسوخی کی شدید مذمت کی۔ ادھر برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ٹونی لائیڈ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے‘ کشمیر کی صورتحال سے دنیا بھر کے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ دنیا بھارتی اقدامات کا نوٹس لے رہی ہے اور ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قرار دیتی ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے باز آئے۔ امریکی کانگریس اور سینیٹ کے اراکین کے ساتھ ساتھ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن کی تشویش اس بات کی غماض ہے کہ رفتہ رفتہ دنیا کا ضمیر جاگ رہا ہے۔

اس سے پہلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے دیگر اداروں نے بھی بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو روکنے کے مطالبات کئے ہیں۔ اسلامی امہ کی تنظیم او آئی سی نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مودی سرکار کو مظالم بند کرنے کا بیان جاری کیا جبکہ اب امریکی اراکین سینیٹ و کانگریس نے جو خط ارسال کیاہے جس میں پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کو ان کی ثالثی کی پیشکش کی یاد دہانی کرائی گئی ہے۔ امید ہے کہ امریکی صدر اپنے ہی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین کی جانب سے توجہ دلانے پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں گے اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو ختم کرانے میں تعاون کریں گے۔بشکریہ مشرق نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …