جمعرات , 18 اپریل 2024

قومی اسمبلی: پی ٹی آئی اراکین اپنی ہی حکومت پر برہم ہوگئے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)صدر مملکت عارف علوی سے پارلیمنٹ میں حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے حوالے سے خطاب سننے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے ہی اراکین کی جانب سے مہنگائی اور تعلیم کے شعبے میں خراب کارکردگی پر تنقید کا سامنا۔ پہلے دو پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان اور راجہ خرم شہزاد نے حکومت پر طالب علموں کو اسلام آباد کے کالجز میں داخلے سے انکار کرنے پر تنقید کی پھر پارٹی کے پشاور کے قانون ساز نور عالم خان نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو گیس، بجلی اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

نور عالم خان نے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری سے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو پارلیمنٹ طلب کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ‘مشیر خزانہ کو یہاں آنا چاہیے، وہ عوام کا پیسہ کیوں ضائع کر رہے ہیں، وہ پارلیمنٹ آکر یہاں مہنگائی پر وضاحت دیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘مشیر خزانہ انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں’۔ انہوں نے کہا کہ ‘بجلی اتنی مہنگی ہوگئی ہے مگر اس کی کوئی وضاحت کرنے والا نہیں ہے’۔

نور عالم خان جنہوں نے عام انتخابات سے چند روز قبل ہی پاکستان پیپلز پارٹی کو خیرباد کہتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی، نے یوریا کی قیمت پر 200 روپے فی بوری بڑھانے کے فیصلے پر حکومت سے سوالات کیے۔انہوں نے سوال کیا کہ ‘آپ یوریا اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیوں کر رہے ہیں؟ آپ نے روٹی کی قیمت کیوں بڑھائی ہے؟ نوکری پیشہ افراد اب کس طرح سے اپنا گزارا کریں گے؟’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم یہاں صرف ڈیسک بجانے نہیں آتے، ہم یہاں غریبوں کی بات کرنے آتے ہیں، لعنت ہو ان پر جو غریبوں کے ووٹ سے منتخب ہوئے اور ان کی بات ہی نہیں کرتے’۔انہوں نے اسمبلی سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ‘اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آتی تو میں اپنی نشست قربان کرنے کو تیار ہوں’۔

تحریک انصاف کے قانون ساز نے موجودہ احتساب کے عمل پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘احتساب حقیقی انداز میں کیا جانا چاہیے یا پھر اسے بند کردینا چاہیے، 2 یا 3 افراد کو پکڑنے سے احتساب مکمل نہیں ہونا چاہیے’۔

واضح رہے کہ 12 ستمبر کو نئے پارلیمانی سال کے موقع پر آئینی طور پر ضروری صدر مملکت کے پارلیمانی خطاب میں انہوں نے میں حکومت کی ہر شعبے میں کارکردگی کو سراہا تھا، بالخصوص انہوں نے حکومت کی معاشی ٹیم کو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اقدامات کرنے پر سراہا تھا۔

قبل ازیں توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے علی نواز اعوان اور راجہ خرم نے ایوان کی اسلام آباد کے اسکول اور کالجز میں داخلہ نہ دیے جانے پر طالب علموں کو سامنا کرنے والی مشکلات کی طرف توجہ مبذول کی تھی۔دونوں قانون سازوں نے پرنسپلز اور تعلیمی اداروں کے سربراہان پر داخلہ نہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔انہوں نے یومیہ اجرت پر اساتذہ کی سروسز ریگولرائز نہ کرنے اور نئی بھرتیاں نہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …