ہفتہ , 20 اپریل 2024

نیند کی کمی ہمارے نظام ہاضمہ کو کس حد تک متاثر کرتی ہے؟

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)یہ تو بیشتر افراد کو معلوم ہے کہ اچھی نیند شخصیت کے لیے کتنی ضروری ہے مگر ہوسکتا ہے کہ اس حقیقت سے واقف نہ ہو محض چند دن کم وقت تک سونا کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔درحقیقت محض چند دن نیند کی کمی میٹابولزم کے افعال کو بدلنے کے لیے کافی ہے جس سے موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

پینسلوانیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی کا دورانیہ اگر صرف چند دن کا بھی ہو تو اس سے لوگوں کی اشتہا بدل جاتی ہے کیونکہ ان میں کھانے کے بعد پیٹ بھرنے کا احساس کم ہوتا ہے جبکہ جسم غذا میں موجود چکنائی کو میٹابولائز مختلف طرح کرنے لگتا ہے۔

یہ تو کچھ عرصے سے سائنسدانوں کو معلوم تھا کہ نیند کی کمی پر میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور محققین کے مطابق اب تک مختلف طبی مطالعہ جات میں نتیجہ نکالا گیا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر نیند کی کمی لوگوں میں موٹاپے اور ذیابیطس کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔تاہم اس تحقیق میں گلوکوز میٹابولزم پر توجہ مرکوز کی گئی جو کہ ذیابیطس کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔

تحقیق کے دوران 15 صحت مند افراد کی نیند کا جائزہ 10 راتوں تک لیا گیا اور اولین 5 راتوں میں رضاکاروں کو ہر رات بستر پر 5 گھنٹے تک گزارنے کا کہا گیا۔یہ دیکھنے کے لیے اس معمول سے میٹابولزم کتنا متاثر ہوتا ہے، رضاکاروں کو زیادہ چربی والی غذا کا استعمال 4 راتوں کے بعد کرایا گیا۔

محققین کے مطابق غذا کو ختم کرنے میں کسی کو بھی مشکل کا سامنا نہیں ہوا جو کہ بہت زیادہ کیلوریز سے بھرپور تھی مگر پھر بھی نیند کی کمی کے شکار افراد کو کھانے کے بعد تسلی نہیں ہوئی یا یوں کہہ لیں پیٹ بھرنے کا احساس نہیں ہوا۔

اس کے بعد محققین نے رضاکاروں کے خون کے نمونں کا جائزہ مناسب وقت تک سونے والے افراد کے نمونے سے کیا گیا تو دریافت ہوا کہ نیند کی کمی سے ان رضاکاروں میں لپڈ ردعمل متاثر ہوا ہے جو کھانے کے بعد خون سے چربی کی صفائی کا عمل تیز کرتا ہے۔

یہ تحقیق چونکہ بہت زیادہ کنٹرول تھی تو حقیقی دنیا پر اس کا مکمل اطلاق نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس میں صحت مند نوجوان افراد کی خدمات لی گئیں جن میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ تمام افراد مرد تھے۔

محققین کے مطابق اگر ریکوری ٹائم زیادہ دیا جاتا تو ہوسکتا ہے کہ ریکوری کی شرح بھی بدل جاتی، مگر ان کے خیال میں تحقیق کے نتائج سے نیند اور چربی کے ہضم کرنے کے حوالے سے قابل قدر معلومات ملی ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف لپڈ ریسرچ میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 5 گھنٹے سے کم سونے کے عادی افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 52 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ 10 گھنٹے یا اس سے زائد نیند لینے والوں میں یہ خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

یہاں تک کہ تمباکو نوشی سے دور افراد میں بھی کم یا زیادہ سونے کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔4 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جینیاتی طور پر ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرے کے شکار افراد 6 سے 9 گھنٹے کی نیند کو معمول بنا کر اس خطرے کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ نیند کے نتیجے میں جسمانی ورم بڑھتا ہے جس سے خون کی شریانیں متاثر ہوتی ہیں جبکہ بہت کم سونے سے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ناقص غذا کے انتخاب جیسے تباہ کن عادات بھی طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نتائج اب تک کہ ٹھوس ترین ہیں کہ نیند کا دورانیہ دل کی صحت کے لیے بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا اطلاق سب پر یکساں انداز سے ہوتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …