جمعرات , 18 اپریل 2024

عراقی مظاہرین کے نمائندوں کے حکومت سے مذاکرات

بغداد: عراق کے السومریہ نیوز چینل نے ایک پارلیمانی ذریعے کے حوالے سے خبردی ہے کہ اسپیکر محمد حلبوسی نے سینچر کو پارلیمنٹ کی عمارت میں مظاہرین کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔

اس ملاقات کا مقصد قانون کے دائرے میں مظاہرین کے مطالبات اور انہیں پورا کرنےکے طریقوں کا جائزہ لینا بتایا گیا –

اس درمیان عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے عراقی صدر برھم صالح سے ملاقات کی جس میں ملک کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا –

ملاقات میں عراقی صدر اور وزیراعظم دونوں نے عراقی نوجوانوں کے جائز مطالبات پورے کرنے کا عزم ظاہر کیا – اعلی عراقی قیادت نے اس ملاقات میں کہا کہ مظاہرین کے جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے اور عراقی نوجوانوں کے مطالبات اس طرح سے پور کئے جائیں گے وہ آبرومندانہ زندگی بسر کرسکیں-

دوسری جانب عراقی میڈیا نے خبردی ہے کہ عراقی سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے الدیوانیہ شہر میں دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو مظاہرین پر فائرنگ کررہے تھے –

اس درمیان علاقے کے مسائل پر نظر رکھنے والے معروف تجزیہ نگار امین حطیط نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے کہ عراق کے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے کیونکہ عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکا کے غیر قانونی مطالبات کو ماننے سے انکار کردیا تھا –

خبروں کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ بغداد واشنگٹن اسٹریٹیجک معاہدے پرعراقی حکومت نظرثانی کرے تاکہ عراق میں تعینات چھے ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کوامریکا قانونی شکل دے سکے لیکن عراقی وزیرا‏عظم نے امریکا کے اس مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا ہے – عراقی وزیراعظم نے امریکا کی اس درخواست کو بھی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا کہ عراق، چین کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو فروغ نہ دے ۔ علاوہ ازیں عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کو تحلیل کرنے کے امریکی مطالبات اور دباؤ کو بھی مسترد کردیا ہے – اس کے علاوہ امریکا یہ بھی مطالبہ کررہاہے کہ بغداد کی حکومت القائم اور شام کے سرحدی علاقے البوکمال کی سرحد کو بند رکھے ، ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کم کردے ، امریکی محاصرے کو قبول کرلے اور عراق کے مختلف علاقوں میں الحشد الشعبی کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں پر خاموشی اختیار کرے لیکن عراقی وزیراعظم نے امریکا کے ان سبھی مطالبات کو مستردکردیا –

تجزیہ نگارامین حطیط نے کہا ہے ان مطالبات کے ساتھ ساتھ امریکا نے عراقی وزیراعظم کو دھمکی دی تھی کہ وہ انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردےگا لیکن عبدالمہدی نے امریکا کی اس دھمکی کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی اور یہی وجہ تھی کہ عراق میں اس طرح کے مشکوک مظاہروں کی لہر اٹھی جو معاشی اور رفاہی مسائل کی آڑ میں کرائے گئے۔

اس درمیان بغداد میں وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی صدارت میں اعلی سطحی سیکورٹی نشست میں بھی ملک کی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس اجلاس میں وزیردفاع نجاح الشمری اور وزیرداخلہ یاسین الیاسری بھی موجود تھے ۔

عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ساتھ ہی ملک کے بعض علاقوں میں نافذ کرفیو اٹھالئے جانے کا اعلان بھی کیا ۔

دریں اثنا عراق کے اندر سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراق کے سبھی شہروں میں حالات معمول پر آچکے ہیں ۔ ایران سے عراق جانے والے ایرانی اور غیر ایرانی زائرین اربعین کے لئے زمینی سرحدیں کھلی ہوئی ہیں اور زائرین کے مختلف سرحدوں سے عراق میں داخل ہونے کے بعد نجف اور کربلا کی جانب روانگی کا سلسلہ معمول کے مطابق بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے ۔اس کے علاوہ بتایا گیا ہے دوسرے ملکوں سے بذریعہ ہوائی جہاز اربعین حسینی میں شرکت کے لئے، نجف اور بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

نجف ، کربلائےمعلی ، کاظمین اور سامرا میں بھی حالات مکمل طور پر پر امن ہیں اور زائرین کی آمد اور ان کی پذیرائی معمول کے مطابق جاری ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …