جمعہ , 19 اپریل 2024

کنٹرول لائن عبور کرنے کے لیے آزادی مارچ کے راستے میں رکاوٹیں

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے آزادی مارچ کو لائن آف کنٹرول عبور کرنے سے روک دیا گیا ہے ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رسک کی بنیاد پر انھیں آگے جانے نہیں دیا جا سکتا۔

مقامی انتظامیہ نے لائن آف کنٹرول چکھوٹی جانے والی مرکزی شاہرائے سرینگر کو جسکول کے مقام سے چھ کلومیٹر قبل پر کٹینیر اور خار دار تاریں لگا کر بند کیا ہے۔ تاہم جے کے ایل ایف کے کارکنان نے اب اس مقام پر دھرنا دے رکھا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے درمیان اب تک ہونے والے مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں اور جسکول کے مقام پر دھرنا جاری ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے دو وزرا مشتاق منہاس اور سردار طاہر فاروق پر مشتمل مذاکراتی ٹیم تشکیل دی ہے جس نے آزادی مارچ کے منتظمین سے جسکول چناری کے مقام پر ملاقات کی.

حکومت کے وزیر اطلاعات مشتاق منہاس نے کہا کہ مارچ کے منتظمین سے اس مارچ کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے اور ان کے ساتھ صبح پھر مذاکرات ہوں گے۔

جبکہ دوسری جانب آزادی مارچ کے سربراہ اور جے کے ایل ایف رہنما ڈاکٹر توقیر گیلانی کا کہنا ہے کہ آج مرکزی شاہراہ سرینگر پر ہی رات گزاریں گے اور کل لائن آف کنٹرول چکھوٹی کی جانب مارچ کریں گے. انھوں نے کہا کہ ہم پولیس تصادم نہیں چاہتے کیونکہ وہ بھی اس خطے کے لوگ ہیں مگر انتظامیہ نے اگر مجبور کیا تو ایل او سی پر دھرنا جاری رکھیں گے۔

جبکہ لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت سے کہا کہ وہ ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت دیں تاکہ ایل او سی کراس کر سکیں.

مارچ میں لگ بھگ پانچ ہزار افراد موجود ہیں جن کو روکنے کے لیے پندرہ سو اہلکار تعینات ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پایا جانے والا کرب سمجھ سکتے ہیں مگر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پار کرنا انڈین بیانیے کو مضبوط کرنے کے مترادف ہو گا۔

جس مقام، جسکول پر اس مارچ کو روکا گیا ہے وہاں 27 برس قبل یعنی سنہ 1992 میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے اس وقت جب ایل او سی کو کراس کرنے کے لیے کوشش کی تھی تو اسی مقام پر انھیں روکا گیا تھا اور اس مقام پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔

اس سے قبل سنہ 1991 میں نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن میں ایل او سی کراس کرنے کی کال دی تھی اور گیارہ افراد نے ایل او سی کراس کی تھی جن میں تین افراد انڈین فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …