ہفتہ , 20 اپریل 2024

ایف اے ٹی ایف اجلاس: ‘پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کے امکانات کم ہوگئے’

پیرس: چین کی صدارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس پیرس میں ہوا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے 8 ماہ کے دوران ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر بھرپور توجہ سے کام کیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں جانے کے خدشات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔

پاکستانی وفد 27 اعتراضات سے متعلق عملدرآمد کی رپورٹ اتوار کو اجلاس میں جمع کراچکا ہے جس پر 16 اور 17 اکتوبر کو غور و خوض کے بعد پاکستان کے اسٹیٹس کا فیصلہ ہوسکے گا۔

ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے 4 اہداف پر کام باقی ہے، اور ان اہداف میں پاکستان کو پراسیکیوشن بہتر بنانے کیلئے کہا گیا ہے۔

پاکستان کو صوبوں اور وفاق کے درمیان منی لانڈرنگ سے متعلق بہتر کو آرڈینیشن بھی قائم کرنی ہے۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان کا وفد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں پیرس میں موجود ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا یہ چین کی سربراہی میں پہلا اجلاس ہے جس میں سعودی عرب رکن کی حیثیت سے شریک ہے جبکہ پاکستان اور ایران ایف اے ٹی ایف کے ایجنڈے پر سرفہرست ہیں۔

دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف

40 مطالبات دیے گئے تھے جن میں سے پاکستان نے 36 پر عمل درآمد کر دیا ہے: اے پی جی — فوٹو: ایف اے ٹی ایف آفیشل
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے فرانس میں جاری اجلاس کے دوسرے روز پاکستان کے بارے میں ایشیاء پیسفک گروپ (اے پی جی) کی رپورٹ کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے۔

اجلاس میں پیش کردہ اے پی جی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو عمل درآمد کیلئے 40 مطالبات دیے گئے تھے جن میں سے پاکستان نے 36 پر عمل درآمد کر دیا ہے۔

رپورٹ میں پاکستان سے کہا گیا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو سزائیں دلوانے، صوبوں اور مرکز کے درمیان تعاون بہتر بنانے، مشکوک ترسیلات کی نشاندہی کیلئے اسٹاف کی بہتر تربیت کی ضرورت ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

x

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …