ہفتہ , 20 اپریل 2024

پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گا

 

پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو تسلیم کرتے ہوئے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ آئندہ 4 ماہ (فروری 2020) تک پاکستان ‘گرے لسٹ’ میں ہی رہے گا۔

پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے اختتام پر ٹاسک فورس کے صدر شیانگ من لو نے پریس کانفرنس کی اور اس بات کے بارے میں بتایا کہ پاکستان کو مزید 4 ماہ کے لیے اسی فہرست میں رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ‘بلیک لسٹ’ میں شامل کرانے کی کوششیں کی گئی تھی لیکن یہ تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا۔

ایف اے ٹی ایف کے بیان کے مطابق ‘اسلام آباد کو ہدایت کی گئی وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرے’۔

پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کے اقدامات پر فروری 2020 میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

ٹاسک فورس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ‘ایف اے ٹی ایف پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ فروری 2020 تک اپنے مکمل ایکشن پلان کو تیزی سے پورا کرے’۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اگر اس نے آئندہ اجلاس تک اپنے ایکشن پر مکمل طریقے سے موثر اور نمایاں پیش رفت نہ کی تو ایف اے ٹی ایف کارروائی کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘جون 2018 سے جب پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خاتمے (سی ٹی ایف) کو مضبوط بنانے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد سے پاکستان نے اے ایم ایل/ سی ایف ٹی سے متعلق کافی پیش رفت کی’۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان نے اپنے ایکشن پلان اور اے ایم ایل/ سی ایف ٹی اصلاحات پر عملدرآمد کرنے کے لیے اپنے سیاسی عزم کا اعادہ کیا۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق ‘پاکستان کو اسٹیریٹجک خامیوں کو دور کرنے کے لیے اس کے ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھنا چاہیے’۔

تاہم ‘حالیہ بہتریوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خطرات کو دور کرنے سے متعلق پیش رفت میں مجموعی کمی پر تشویش کا اظہار کیا، جس میں پاکستان کے بین الاقوامی ٹیرر فنانسنگ خطرات کو سمجھنے میں کافی حد تک فہم کا مظاہرہ کرنے میں باقی رہنے والی خامیاں بھی شامل ہیں’۔

ساتھ ہی اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ ‘پاکستان نے اب تک 27 ایکشن نکات میں سے بڑے پیمانے پر صرف 5 پر عمل کیا جبکہ باقی ایکشن پلان پر کی گئی پیش رفت کی سطح مختلف ہیں’۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …