جمعرات , 25 اپریل 2024

ریاست منی پور نے بھارت سے آزادی کا اعلان کردیا

نئی دہلی: بھارتی ریاست منی پور کے علیحدگی پسند سیاسی قائدین نے بھارت سے یکطرفہ آزادی اور برطانیہ میں جلا وطن حکومت کے قیام کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ‘ اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے بھارت کی آزادی کے 2 برس بعد 1949 میں ریاست منی پور بھارت کا حصہ بنی تھی لیکن یہاں کے رہائشی دہائیوں سے پُرتشدد علیحدگی پسند تحریک چلارہے ہیں۔

خودساختہ منی پور اسٹیٹ کونسل کے وزیر برائے امور خارجہ نارینگبام سمرجیت نے کہا کہ ‘ جلا وطن حکومت خود کو اقوام متحدہ میں تسلیم کروانے کی کوشش کرے گی’۔

ریاست منی پور کی آزادی کا اعلان باآواز بلند پڑھنے کے بعد انہوں نے لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ ‘ ہم آج ( 30 اکتوبر) سے یہاں سے جلا وطن حکومت چلائیں گے’۔

نارینگبام سمرجیت نے کہا کہ ‘ ہم اقوام متحدہ کا رکن بننے کے لیے مختلف اقوام سے خود کو تسلیم کروائیں گے، ہمیں امید ہے کہ کئی ممالک ہماری آزادی کو تسلیم کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ دنیا منی پور کی آزادی کی وجہ کی حمایت کرے گی۔

نارینگبام سمرجیت نے کہا کہ ‘ ہم وہاں (بھارت) میں آزاد نہیں ہیں اور ہماری تاریخ تباہ ہونے جارہی ہے، ہماری ثقافت معدوم ہوتی جارہی ہے’۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ لہٰذا اقوام متحدہ کو سننا چاہیے، ہم پوری دنیا کے سامنے آواز اٹھاتے ہیں کہ منی پور میں رہنے والے لوگ انسان ہیں’۔

تاہم بھارتی ہائی کمیشن نے اس حوالے سے کیے جانے سوال پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔

واضح رہے کہ منی پور کا شمار بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں ‘سیون سسٹرز’ میں شامل چھوٹی ریاستوں میں ہوتا ہے جس کی آبادی 28 لاکھ کے قریب ہے۔

یہ خطہ مسلح تصادم اور عدم استحکام کا بدترین شکار رہا ہے جہاں دہائیوں سے 100 سے زائد جنگجو گروہ ریاست کی خودمختاری اور علیحدگی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پُر تشدد ماحول منی پور کی معمول کی زندگی کا حصہ ہے، یہ علاقہ میانمار کی سرحد کے قریب ہے جہاں بھارتی فورسز کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔

ریاست منی پور میں مختلف قومیت کے افراد رہائش پذیر ہیں جن میں میتی، ناگا، کوکی اور پنگال برادریاں اپنی ثقافتی خود مختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔

اس سے قبل رواں برس اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی نشاندہی کرنے والے پرچم کو سری نگر کے سیکریٹریٹ بلڈنگ سے اتارنے کے بعد نئی دہلی سے مذاکرات کرنے والے ناگا لینڈ علیحدگی پسندوں نے اپنے جھنڈے اور آئین کا مطالبہ کردیا تھا۔

بھارتی آئین جس طرح مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا اسی طرح ناگالینڈ کو بھی بھارتی قوانین سے تحفظ دیتا ہے جس کے لیے آرٹیکل 371 نافذ ہے اور اسی آرٹیکل کے تحت آسام کے چند علاقوں سمیت شمال مشرقی 7 ریاستوں کو تحفظ دیا گیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …