انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کردوں پر الزام عائد کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ معاہدے کے باوجود کرد جنگجوؤں نے تاحال شام کی شمالی سرحد میں ‘سیف زون’ کو خالی نہیں کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرد جنگجو اور امریکی فوجی مل کر گشت کر رہے ہیں۔
شام کی مغربی سرحد کے دو علاقوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘دہشت گرد نہ تو تل رفعت سے گئے اور نہ ہی منبج سے بے دخل ہوئے ہیں’۔
اسی طرح ان کا دعوی تھا کہ دہشت گرد اب راس العین کے مشرقی علاقے میں موجود ہیں لیکن ترکی اس وقت تک معاہدے پر قائم رہے گا جب تک امریکا اور روس اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔
میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ امریکی فورسز اب بھی 30 کلو میٹر کے اندر ‘وائی پی جی’ کے ساتھ مشترکہ گشت کر رہی ہیں۔
امریکی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم کس طرح وضاحت دیں کہ امریکا دہشت گرد تنظیم کے ساتھ خطے میں گشت کیوں کر رہا ہے حالانکہ انہوں نے دست برداری کا معاہدہ کیا تھا جو ہمارا نہیں تھا’۔
یاد رہے کہ ترکی نے گزشتہ ماہ شام کے شمالی علاقے میں وائی پی جی کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سرحد میں 30 کلومیٹر پر محیط ‘سیف زون’ بنانا چاہتا ہے جہاں شامی مہاجرین کو بسایا جائے گا۔
ترکی کے فیصلے پر روس اور امریکا سمیت دیگر طاقتوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ امریکا نے شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور بعد ازاں ترک موقف کی حمایت کی۔
بعد ازاں روس اور ترکی نے شامی سرحد میں مشترکہ گشت شروع کردیا تھا جہاں داعش 2014 سے اپنا قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ وائی پی جی کا مرکز تصور کیا جارہا ہے۔