جمعہ , 19 اپریل 2024

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاق اور نیب کا عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض مسترد کر دیا۔

وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق درخواست کی مخالفت کی تھی اور عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے جواب جمع کرایا تھا کہ مذکورہ معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کو سماعت کا اختیار نہیں۔

وفاقی حکومت کے موقف کی نقول نواز شریف کی وکلا کی ٹیم کو فراہم کرنے کے بعد عدالتی کارروائی ایک گھنٹے کے لیے روک دی گئی تھی۔

بعد ازاں دوبارہ شروع ہونے والی سماعت میں شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ نواز شریف کا کیس سننے کا اختیار لاہور ہائی کورٹ کے پاس بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں جو ہمارے موقف کی تائید کرتے ہیں۔

بعد ازاں امجد پرویز نے ملزمان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر بھی عدالتی فیصلوں کی کاپیاں پیش کیں۔

عدالت کے دو رکنی بینچ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق تو قومی احتساب بیورو (نیب) نے ای سی ایل کا سارا معاملہ حکومت پر ڈال دیا ہے۔

علاوہ ازیں وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ نیب نے خط جاری کیا کہ کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر قانون نے نیب کے اس خط کے بعد دوبارہ نیب کو کہا کہ وہ اس معاملے پر ایک مرتبہ پھر اپنا موقف پیش کریں۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے کہا کہ ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور بیٹے حسن اور حسین نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا۔

جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایک شخص کراچی کا رہائشی ہے اور اسلام آباد میں اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے تو وہ کہاں رجوع کرے گا؟

اس پر وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کی نیب عدالت نے سزا دی اور اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لیے نواز شریف کی ای سی ایل کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ ہی میں سنی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کر کے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔

سرکاری وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ حکومت نے شورٹی بانڈز نہیں انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں اور اگر نواز شریف کو یہ بانڈز جمع کرانے میں تحفظات ہیں تو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

اس پر عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ نواز شریف کے خلاف چوہدری شوگر ملز کیس تو لاہور میں بھی چل رہا ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ نیب کا ایک کیس کراچی میں چیلنج ہوا لیکن کراچی کی عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہم ای سی ایل کا معاملہ سن رہے ہیں اور ایک ایسے شخص کا کیس سن رہے ہیں جو بہت بیمار ہے۔

وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کی نیب عدالت نمبر ایک نے نواز شریف کو سزا دی ہے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا اور عدالت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کے وکلا کو دلائل کے لیے پیر کو طلب کیا۔

تاہم لیگی وکلا نے مقدمہ کل (ہفتہ) سننے کی استدعا کی جسے ہائی کورٹ نے منظور کر لیا اور درخواست پر اب کل ساڑھے 11 بجے سماعت ہوگی جس میں وکلا دلائل دیں گے۔

 

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …