کیمبرج: امریکا کے ہارورڈ لا اسکول میں طلبہ نے فلسطینوں سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اسرائیل کی بستیوں کے قیام کی حکمت عملی پر منعقدہ تقریب میں اسرائیلی سفیر کے خطاب کا واک آؤٹ کردیا جس کے بعد انہیں تقریباً خالی کرسیوں سے خطاب کرنا پڑا۔
ہارورڈ کے طلبہ نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اسرائیلی سفیر کے خطاب کے بائیکاٹ کی ویڈیو جاری کی اور اپنے موقف میں کہا کہ ہم نے فلسطینیوں کی حمایت کے لیے یہ فیصلہ کیا تھا۔
طلبہ نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی سیفر ڈینی ڈایان کی جانب سے اسرائیلی بستیوں کے لیے قانونی حکمت عملی پر منعقدہ تقریب سے واک آؤٹ کیا’۔
ہارورڈ کے طلبہ کا کہنا تھا کہ ‘عالمی قوانین کے مطابق اسرائیلی کی بستیاں غیر قانونی ہیں اور ہم فلسطینی برادری کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں’۔
We stand in solidarity with @WaterPalestine and the walkout they organized for an event called "The Legal Strategy for Israeli Settlements" by Israeli ambassador Dani Dayan. Israeli settlements are illegal under international law & we demand justice for the Palestinian community. pic.twitter.com/JS6kz0hkiR
— Harvard College YDSA (@HCYDSA) November 13, 2019
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی اسرائیلی سفیر خطاب کے لیے آگے بڑھتے ہیں طلبہ ہاتھوں میں پلے کارڈ تھامے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر خاموشی سے باہر جارہے ہیں تاہم پلے کارڈز پر فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے درج ہیں۔
مزید پڑھیں:یہودی بستیاں امن کیلئے غیر مفید ہیں، اوبامہ
طلبہ کی جانب سے کیے گئے خاموش احتجاج کی ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی اور طلبہ کی حمایت میں ٹویٹس کی جانے لگیں۔
مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں ہارورڈ لا اسکول میں اسرائیل کے سفیر کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب طلبہ کی جانب سے ان کی تقریر کے دوران واکٹ کیا گیا اور انہیں تقریباً خالی کرسیوں سے مخاطب ہونا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق ‘طلبہ نے پلے کارڈ میں درج کیا تھا کہ اسرائیلی سٹیلمنٹس جنگی جرائم ہیں اور پلے کارڈز کو اسرائیلی سفیر کے سامنے نمایاں کرتے ہوئے باہر نکل آئے’۔
احتجاج کی کال دینے والے ایک طالب علم سمر حجوج کا کہنا تھا کہ ‘بیک وقت 100 افراد خاموشی سے کھڑے ہوں اور وہاں سے چلے جائیں تو اس کا ایک اثر ہوتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں جیسے ہی تقریب کے حوالے سے علم ہوا تو ہم نے منصوبہ بنایا جس کے لیے بہت لگا تھا لیکن ہمارے ساتھ تعاون اور ایسا کرنے کے لیے ہاروڈ میں ہر جگہ ہماری ایک ٹیم موجود ہے’۔
دوسری جانب اسرائیلی سفارتی عملے نے طلبہ کے اس فیصلے کو احتجاج کا ایک طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس تقریب کے انعقاد پر کوئی شرمندگی نہیں۔
خیال رہے کہ ڈینی ڈایان اس سے قبل اسرائیلی بستیوں کے لیے چلائی گئی تحریک کے رہنما رہ چکے ہیں اور اب سفیر کے طور پر کام کرر ہےہیں۔
اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر غیرقانونی قبضہ کرنے کے بعد ویسٹ بینک میں ایک اندازے کے مطابق 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد یہودیوں کو آباد کیا جس کو فلسطینی حکام غیرقانونی قرار دیتے ہیں اور اسرائیل کے اس قدم کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جاچکا ہے اور اس کو جنگی جرم سے تعیبر کیا جاتا ہے۔