جمعہ , 19 اپریل 2024

افغانستان میں انتخابی بحران شدت اختیار کرگیا

کابل: افغان اراکین پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تقریبا تین ہزار نان بائیو میٹرک ووٹوں کو مغتبر تسلیم کرلیے جانے کے فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے ملک میں سیاسی بحران کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔

افغان رکن پارلیمنٹ علی اکبر جمشیدی نےخبردار کیا ہے کہ نان بائیو میٹرک ووٹوں کی گنتی سے ملک میں بحران پیدا ہوگا اور اس غیر قانونی عمل کے نتیجے میں خانہ جنگی کا امکان بھی پایا جاتا ہے۔ایک اور رکن پارلیمنٹ غلام فاروق مجروح نے بھی خبردار کیا ہے کہ ملک میں کسی بھی قسم کے انتخابی بحران کی تمام تر ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوگی لہذا کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ صیح اور غلط ووٹوں کو ایک دوسرے سے الگ کرکے ملک کو بحران سے بچانے کی کوشش کرے۔صوبہ فراہ سے افغان رکن پارلیمنٹ ناہید فرید نے بھی کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صحیح اور غلط ووٹوں کو ایک دوسرے سے الگ نہ کیا تو اس کے نتائج کی ذمہ داری بھی اس پر عائد ہوگی۔رکن پارلیمنٹ عبدالستار حسینی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن دو حصوں میں بٹ کر رہ گیا ہے اور اس کے بعض ارکان عبداللہ عبداللہ کی اور بعض اشرف غنی کی حمایت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دوماہ گزر جانے کے باوجود الیکشن کمیشن ابتدائی نتائج کا اعلان کرنے کے قابل نہیں ہے۔میدان وردک سے افغان رکن پارلیمنٹ مہدی راسخ اور قندوز سے رکن پارلیمنٹ محمد اللہ بتاش نے بھی الیکشن کمیشن پر انتخابی نتائج کے معاملے میں کوتاہی برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔دوسری جانب افغانستان کے اسپیکر میر رحمان رحمانی نے ایوان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عذرداریوں کی شنوائی کرنے والے کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ بحران کو حل کرائے کیونکہ عوام کے درمیان پائی جانے والی تشویش میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔افغانستان میں صدارتی انتخابات کے لیے اٹھائیس ستمبر کو ووٹ ڈالے گئے تھے تاہم اس کے ابتدائی نتائج کا اعلان تین بار ملتوی کیا جا چکا ہے۔ ووٹوں کی گنتی میں پیدا ہونے والی فنی مشکلات کو صدارتی انتخابات کے نتائج کی تیاری میں اہم رکاوٹ قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …