بدھ , 24 اپریل 2024

مواخذے کی کارروائی: امریکی صدر کو سماعت میں شرکت کی دعوت

واشنگٹن: امریکا میں ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی کے لیے 4 دسمبر کو مدعو کرلیا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے دوسرے مرحلے کا آغاز بھی 4 دسمبر سے ہورہا ہے جس کے بعد چند ہفتوں میں فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا سماعت میں پیش ہونا ضروری نہیں تاہم ان کی شرکت سے انہیں اور ان کی قانونی ٹیم کو کانگریس کی مواخذے کی کارروائی تک رسائی حاصل ہوگی، جسے وہ اور دیگر ری پبلکنز غیر منصفانہ قرار دے رہے ہیں اور کہہ رہے کہ وائٹ ہاؤس کو گواہان سے جرح کا موقع نہیں دیا گیا۔

امید کی جارہی ہے کہ ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی، جس نے ٹرمپ کے یوکرین سے معاہدے کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی قیادت کی تھی، 3 دسمبر کو قانون سازوں کے چھٹیوں سے کانگریس واپس آتے ہی باضابطہ طور پر شواہد کی رپورٹ جاری کریں گے۔

جوڈیشری پینل اس رپورٹ کو استعمال کرتے ہوئے مقدمات درج کرے گی اور دسمبر کے درمیان تک ایوان کو ووٹنگ کی تجویز دے گی۔

انہوں نے اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو اتوار کی شام 6 بجے تک کمیٹی کو آگاہ کرنے کا کہا ہے کہ وہ سماعت میں شرکت کریں گے یا نہیں اور یہ بھی بتادیں کہ ان کی جانب سے وکیل کون ہوگا۔

جوڈیشری کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین کے نمائندے جیرالڈ ناڈلر نے ٹرمپ کو خط لکھ کر بتایا کہ وہ صدر کو یاد دلانا چاہتے ہیں کمیٹی کے قوائد انہیں سماعت میں شرکت کی اجازت دیتے ہیں اور ان کی قانونی ٹیم کو گواہان سے سوالات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکی صدر کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور سماعت میں شرکت کریں یا پھر اس عمل کے بارے میں شکایات کرنا چھوڑ دیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس کا حصہ بنیں گے’۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور سابق نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے مابین گفتگو کی ٹرانسکرپٹ منظر عام پر آنے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اپنے ذاتی فوائد کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غیر قانونی استعمال کیا۔

الزامات کے مطابق ریپبلکن صدر ٹرمپ نے یوکرین کی تقریباً 4 کروڑ ڈالر کی امداد روکی اور یوکرین میں توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین کے حکام پر دباؤ ڈالا۔

ٹرمپ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور مواخذے کی کارروائی کو ‘وچ ہنٹ’ قرار دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں رواں ماہ دو ہفتوں کی عوامی سماعت کے دوران 12 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرالیے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس مواخذے کی کارروائی کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے جہاں کروڑوں امریکی ناظرین اس کارروائی کو براہ راست دیکھ سکتے ہیں البتہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کے 2020 کے صدارتی انتخاب پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان دونوں صدور کو سینیٹ نے مواخذے کے باوجود الزامات ثابت نہ ہونے پر برطرف نہیں کیا تھا۔

تاہم 1974 میں صدر رچرڈ نکسن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جہاں واٹرگیٹ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

اگر ٹرمپ پر مواخذے کی کارروائی کے دوران یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو وہ مواخذے کی بنیاد پر برطرف کیے جانے والے پہلے امریکی صدر بن جائیں گے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …