بدھ , 24 اپریل 2024

ترکی اور روس میں جنگ کا آغاز ہو گیا

 

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)  الرقہ صوبے کے شہر “عين عيسى” میں ایک فوجی اڈے پر تعینات روسی فورسز نے ترکی کی فوج اور اس کے ہمنوا شامی گروپوں کو بم باری کا نشانہ بنایا ہے۔ جواب میں ترکی کی جانب سے بھی گولہ باری کی گئی۔

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) الرقہ صوبے کے شہر عین عیسی میں روسی فوجی اڈے سے ترکی کی فوج اور اس کے ہمنوا شامی گروپوں کو بم باری کا نشانہ گیاجبکہ جواب میں ترکی کی جانب سے بھی گولہ باری کی گئی۔تفصیلات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے گروپ المرصد نے جمعرات کے روز یہ تصدیق کی کہ روسی فوجی اڈے کی جانب سے ترکی کے ہمنوا گروپوں کے ٹھکانوں پر 5 راکٹ داغے گئے۔ اس پر ترکی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 5 راکٹ داغے جو روسی اڈے کے احاطے میں گرے۔ ذرائع کے مطابقالمرصد کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کی صبح روسی فورسز اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے درمیان ایک اجلاس ہوا۔ اس موقع پر روسی فورسز نے باور کرایا کہ ترکی کی فورسز اور اس کے ہمنوا گروپوں کے پیچھے نہ ہٹنے کی صورت میں انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔ روسی فورسز شمالی شام میں سیکورٹی اقدامات میں شریک ہیں۔ اس دوران ترکی کی فورسز اور اس کے ہمنوا گروپوں اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے درمیان سیف زون کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہانقرہ نے شمالی شام میں کرد گروپوں کے خلاف حملہ شروع کیا تھا۔ یہ گروپ دباؤ کے تحت پیچھے ہٹ گئے۔ بعد ازاں واشنگٹن اور ماسکو کی جانب سے مداخلت سامنے آئی تاکہ شمالی شام میں سرحد سے 30 کلو میٹر اندر تک ایک سیف زون کے قیام پر عمل درآمد ہو سکے۔ اس کوشش کا مقصد ترکی کی سرحد پر کرد گروپوں کی موجودگی کے حوالے سے انقرہ کے اندیشوں کو دور کرنا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …