امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اُن کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکا کی مخاصمت میں سب کچھ کھوبیٹھیں گے۔انھوں نے یہ دھمکی آمیز بیان شمالی کوریا کے کسی نئے بڑے ہتھیار کے تجربے کے ردعمل میں جاری کیا ہے۔

شمالی کوریا نے سوہائی خلائی مرکز سے یہ نامعلوم تجربہ کیا ہے۔ اس پر صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’کِم جونگ اُن بہت مشاق بنتے ہیں، انھیں اسی حساب سے بہت کچھ کھونا ہوگا۔درحقیقت وہ ہر چیز کھودیں گے ،اگر وہ اسی معاندانہ طرز عمل کو جاری رکھتے ہیں۔‘‘

شمالی کوریا کے ہفتے روز اس تجربے کے اعلان سے چندے پیشتر ہی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا کی جانب سے کوئی مخاصمانہ اقدام کیا جاتا ہے تو اس پر انھیں ’’حیرت‘‘ ہوگی۔کیونکہ ، ان کے بہ قول ان کی تو صدر کِم سے ’’بہت اچھی تعلق داری‘‘ قائم ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کِم جونگ ان 2017ء میں کئی ماہ تک ایک دوسرے خلاف توہین اور ہتک آمیز بیانات جاری کرتے رہے تھے اور دونوں ملکوں میں سخت تناؤ پیدا ہوگیا تھا لیکن پھر دونوں لیڈروں ہی نے مفاہمت کا راستہ اختیار کر لیا اور دونوں ملکوں کے حکام کی سفارتی کوششوں کے بعد جون 2018ء میں ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان سنگاپور میں پہلی بالمشافہ ملاقات ہوئی تھی لیکن اس میں کوریا کے خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔

اب شمالی کوریا نے امریکا کے لیے 31 دسمبر تک ڈیڈ لائن دے رکھی ہے کہ وہ تعطل کا شکار مذاکرات کی بحالی کے لیے اس کو مزید رعایتیں دے۔

صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’شمالی کوریا کِم جونگ کے زیر قیادت اقتصادی ترقی کے شاندار مواقع کا حامل ملک ہے لیکن اس کو وعدے کے مطابق جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونا ہوگا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’نیٹو ، چین ، روس ، جاپان اور پوری دنیا کا اس معاملے میں یکساں موقف ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ نے باور کرایا ہے کہ ’’کِم نے جون 2018ء میں سنگاپور میں ہماری ملاقات کے موقع پر جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کے لیے ایک مضبوط سمجھوتے پر دست خط کیے تھے۔کِم جونگ نے خبردار کیا تھا کہ’’ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے ساتھ خصوصی تعلقات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔وہ امریکا میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھی کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔‘‘

شمالی کوریا کی اکیڈیمی برائے نیشنل ڈیفنس سائنس کے ترجمان نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ہفتے کے روز بہت اہم تجربہ کیا گیا ہے،اس سے شمالی کوریا کی ’’تزویراتی پوزیشن‘‘ کو تبدیل کرنے میں اہم اثرات مرتب ہوں گے۔تاہم اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ تجربہ کہاں اور کس ’’اہم ہتھیار‘‘ کا کیا گیا ہے۔