جمعہ , 19 اپریل 2024

کوئٹہ میں 7 قطری شہری گرفتار

کوئٹہ: قطری شاہی خاندان کے 4 افراد سمیت 7 قطری باشندوں کو دفتر خارجہ کی اجازت کے بغیر تلور کے شکار کے لیے نوشکی میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔

قطری شہری پیر کی شام نوشکی کی جانب سفر کررہے تھے جہاں انہیں کوئٹہ نوشکی شاہرہ کی گلنگور چیک پوائنٹ پر لیویز اہلکاروں نے روک کر حراست میں لیا۔

نوشکی کے ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق ساسولی نے قطری شہریوں کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی، انہوں نے بتایا کہ وہ مقامی لباس میں ملبوس تھے تا کہ سیکورٹی فورسز کو چکمہ دے سکیں لیکن لیویز اہلکاروں نے انہیں چیک پوائنٹ پر روک لیا۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’قطر کے حکمراں خاندان کے 4 افراد سمیت دیگر قطری شہری دفتر خارجہ کے جاری کردہ شکار کے لائسنس کے بغیر تلور کا شکار کرنے کے لیے علاقے میں داخل ہورہے تھے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اہلکاروں نے حراست میں لیے گئے ان افراد کو محکمہ جنگلی حیات کے حکام کے حوالے کردیا جنہوں نے ان غیر ملکیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

قطری شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کی شناخت شیخ محمد بن منصور جاسم، شیخ خالد بن علی، شیخ عبداللہ بن جاسم اور شیخ احمد بن خالد کے نام سے ہوئی۔

ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ قطری شہری 2 دسمبر کو کوئٹہ پہنچے تھے جن کے پاس 3 ماہ کا ویزا تھا۔

ان کی آمد کے وقت ہی محکمہ جنگلی حیات نے انہیں بتادیا تھا کہ وہ دفتر خارجہ کے جاری کردہ شکار کے لائسنس کے بغیر ضلع چاغی میں داخل نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ مقامی انتظامیہ نے گزشتہ ماہ بھی 2 قطری شہریوں کو بغیر اجازت ضلع چاغی میں تلور کا شکار کرنے کی کوشش پر گرفتار کیا تھا۔

سیکریٹری محکمہ جنگلی حیات سعید احمد جمالی کے مطابق دفتر خارجہ نے قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین اور دیگر ارب ممالک کے شاہی افراد اور عہدیداروں کو تلور کا شکار کے لیے مجموعی طور پر 18 لائسنس جاری کیے تھے۔

تاہم ان کے مطابق 18 میں سے صرف 2 پارٹیز نے 100 تلور کے شکار کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ فیس ادائیگی کی قانونی شرط پر عمل کیا۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ ’فیس ادا کرنے والی ان 2 پارٹیز کو شکار کی اجازت دے دی گئی تھی جو 100 تلور کا شکار کرنے کے لیے تقریباً ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے ہے۔

دریں اثنا بلوچستان میں محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کی جانب سے ہجرت کر کے پاکستان آنے والے پرندوں کے غیر قانونی شکار کو روکنے کے لیے شروع کی جانے والی مہم بھی جاری ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …