عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے اور اس میں سے 643 شہریوں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں۔یہ اجتماعی قبر الانبار کے شہر فلوجہ سے پانچ کلومیٹر دور علاقے سے ملی ہے۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صقلویہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو موت کی نیند سلا کر ایک بڑے گڑھے میں اتار دیا گیا تھا۔عراق کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ یہ تمام مقتولین المحمدہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔وہ 2016ء سے لاپتا تھے اور تب سے ان کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں گئے ہیں۔
اس سال عراقی سکیورٹی فورسز اور رضاکار فورس الحشد الشعبی نے فلوجہ اور اس کے نواحی علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرایا تھا تاہم فلوجہ اور اس کے نواحی علاقے عراقی سیکیورٹی فورسسز اور رضاکار فورس الحشد الشعبی کے آپریشن سے پہلے داعشی درندوں کے قبضے میں تھے۔الانبار کے صوبائی دارالحکومت الرمادی میں محکمہ فورینزک میڈیسن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اجتماعی قبر سے انسانی کھوپڑیاں ، ہڈیاں ، سادہ کپڑے ، بچّوں کی چیزیں اور ہتھکڑیاں ملی ہیں، جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ اس جگہ ان لوگوں کا بے دردی سے قتلِ عام کیا گیا تھا یہ اجتماعی قبر فلوجہ اور بغداد کے درمیان واقع شاہراہ کے نزدیک سے دریافت ہوئی ہے۔یہ جگہ فلوجہ کے جنوب مغرب کی جانب جانے والی شاہراہ کے زیادہ نزدیک ہے۔
عراقی عوام کا کہنا ہے کہ یہ سفاکانہ قتل عام سعودی اور امریکی نواز داعشی درندوں نے کیا ہے اور ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ عراقی فورسسز اور الحشد الشعبی کے رضا کار فورسس نے داعشی درندوں کو عبرتناک انجام تک پہنچیا۔