جمعرات , 25 اپریل 2024

خیبر پختونخوا حکومت بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات رکوانے سپریم کورٹ پہنچ گئی

پشاور: پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے ایف آئی اے کو پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ(بی آر ٹی) منصوبے کی تحقیقات کا حکم دینے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے منصوبے کی تحقیقات رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ بی آر ٹی منصوبے میں مبینہ بدعنوانیوں کی 45دن کے اندر تحقیقات کی جائیں البتہ اس فیصلے کے خلاف حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ میں علیحدہ درخواست دائر کردی ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے ایف آئی اے خیبر پختونخوا نے بی آر ٹی منصوبے میں مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات شروع کردی تھیں۔

6دسمبر کو خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل شمائل احمد بٹ نے کہا تھا کہ حکومت نے 14نومبر کو پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے خلاف سول پٹیشن تیار کر لی ہے جسے آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ سول اپیل میں ہائی کورٹ بینچ کے ازخود نوٹس کے اختیارات پر سوالات اٹھانے کے ساتھ ساتھ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے میں چند قانونی نکتے بھی اٹھائے تھے۔

چیف ججسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی پر مشتمل بینچ نے نومبر میں بی آر ٹی سے منسلک تین درخواستوں پر ازخود نوٹس لیا تھا۔دو درخواست گزاروں فضل کریم آفریدی اور عدنان آفریدی نے حیات آباد ٹاؤن شپ میں اپنے گھر کے سامنے منصوبے کے مختلف ڈھانچے کھڑے کرنے اعتراضات اٹھاتے ہوئے اپیل کی تھی۔

ایک اور درخواست گزار ایڈووکیٹ عیسیٰ خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ عدالت راہگیروں کے لیے اوور ہیڈ برجز یا انڈرر پاسز کی تعمیر کا حکم دے جس میں سے کسی کا بھی فاصلہ 100میٹر سے زیادہ نہ ہو۔بینچ نے 35نکتے اٹھاتے ہوئے ایف آئی اے کو منصوبے کی تحقیقات اور کسی بھی قسم کی بدعنوانی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا تھا۔نیب کی کارروائی روک دی گئی تھیجسٹس وقار احمد سیٹھ کی زیر سربراہی بینچ نے 17جولائی 2018 کو نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ پشاور ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کے معاملات کی مکمل تفتیش اور تحقیقات کرے تاہم صوبائی حکومت اور پی ڈی اے نے سپریم کورٹ میں سول پٹیشن دائر کرتے ہوئے اس عدالتی حکم کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی زیر سربراہی بینچ نے 4ستمبر 2018 کو ہائی کورٹ کے حکمنامے کو معطل کردیا تھا اور نیب کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکی تھیں۔خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اور بی آر ٹی پر کام کرنے والے ادارے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اکتوبر 2017 میں اس کے آغاز کے بعد 6 ماہ یعنی 20 اپریل 2018 تک اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔تاہم ایسا نہ ہوسکا جس کے بعد منصوبے کے منتظمین بدل بدل کر اس کی تکمیل کی مختلف تاریخیں دیتے رہے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …