ہفتہ , 20 اپریل 2024

سال 2019 ، سعودی عرب میں ریکارڈ تعداد میں قیدیوں کے سرقلم

ریاض : سعودی عرب نے سال 2019 میں ریکارڈ تعداد میں قیدیوں کو پھانسی دی ، جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں ، جبکہ 2020 میں اب تک چار افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے برطانوی ادارے ریپریو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے سعودی عرب نے 2019 میں سب سے زیادہ 184 قیدیوں کو پھانسی دی ، جن میں 88 سعودی شہری اور 90 غیر ملکی شہری بھی شامل تھے۔سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ پاکستانی شامل ہیں، 82 کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں اور 57 کو قتل کے ارتکاب پر پھانسی دی گئی۔3 اپریل 2019 کو سعودی سلطنت نے ایک ہی دن میں 37 افراد کے سرقلم کردیئے تھے ، جن میں تمام افراد سعودی شہری تھے، جبکہ 2015 میں بھی پھانسیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے مقابلے میں 2014 میں 88 افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ 2016 میں 158 افراد کو پھانسی دی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا گذشتہ چھ سال میں جب سے اس ادارے نے اس قسم کے اعداد و شمار کا حساب رکھنا شروع کیا ہے، 2019ء سب سے زیادہ خونی سال ثابت ہوا جبکہ 2020 میں اب تک چار افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

خیال رہے سعودی عرب اور خاص طور پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو صحافی جمال خشوگی کے قتل سے متعلق تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یاد رہے اپریل 2018 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک میں سر قلم کیے جانے کی سزا میں کمی کا اعلان کیا تھااور کہا تھا حکومت نے سزائے موت کے دائرہ کار کو محدود کرنے اور عمر قید سمیت دیگر متبادل سزاؤں کو متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔واضح رہے سعودی عرب میں اب بھی تلوار سے سرقلم کرکے سزائے موت دینے کا طریقہ رائج ہے اور عموماً جمعہ کے روز نماز جمعہ کے بعد مجرموں کا کھلے عام سرقلم کیا جاتا ہے۔

 

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …