بدھ , 24 اپریل 2024

کچھ پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے بھی قابل استعمال ہوتے ہیں

ہم زیادہ تر پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو کچرے دان میں ڈال دیتے ہیں کیونکہ ہم یہ نہیں جانتے کہ انہیں ہم کہاں کہاں استعمال کر سکتے ہیں لیکن ان کے چھلکوں کو سنبھالنے سے ناصرف آپ کا ماحول صاف ہوگا بلکہ اس سے آپ کی زندگی بھی آسان ہوجائے گی۔

تو آئیے آج ہم آپ کو  یہ بتائیں گے کہ ان پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو کہاں کہاں استعمال کر سکتے ہیں۔

لیمو کے چھلکے

لیمو کے چھلکے برتنوں کو چمکدار بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں سے آنے والی بدبو ختم کرنے کے لیے بھی کارآمد سمجھے جاتے ہیں۔

اکثر چائے دانیاں صاف رکھنا مشکل ہوتا ہے، اس سلسے میں  آپ لیموں کے چھلکے لے کر اس چائے دانی میں ڈالنے کے بعد اس میں تیز گرم پانی ڈال کر اسے تھوڑی دیر کیلیے چھوڑ دیں اور تھوڑی دیر بعد اسے دھولیں، ایسا کرنے سے چائے دانی صاف اور اس کی بدبو بھی ختم ہوجائے گی۔

سیب کے چھلکے

اکثر لوگ سیب کا چھلکا اتار کر اسے کھانا پسند کرتے ہیں، سیب کے چھلکوں کو کچرے دان میں پھینکنے سے بہتر آپ ان چھلکوں کو جمع کرکے اسے سورج کی روشنی میں خشک کرلیں جب یہ سیب کے چھلکے خشک ہوجائیں تو آپ اسے ایک شیشے کی برنی میں رکھ لیں۔

اب آپ ایک پتیلے میں پانی گرم کرکے اس میں خشک سیب کے چھلکے اچھی طرح ابال کر اس میں چند قطرے لیمو کے شامل کرکے اسے چھان لیں، یہ بہترین چائے ذائقے میں بہترین ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی بہت اچھی ثابت ہوتی ہے۔

آڑو کے چھلکے

آڑو کو غذائیت سے بھرپور پھل سمجھا جاتا ہے اور اس کے چھلکوں میں ایک ایسی خاصیت ہوتی ہے جس کا جلد پر استعمال کرنا اسے نرم و ملائم اور نم رکھتا ہے۔

آڑو کے چھلکوں پر تھوڑی سے چینی ڈال کر ہلکے ہاتھوں سے اسے چہرے پر ملنے سے نا صرف جلد کی گرد نکلے گی بلکہ جلد بھی چمکدار ہوجائے گی۔

ٹماٹر کے چھلکے

ٹماٹر کے چھلکے وٹامنز اور نمکیات سے مالامال ہوتے ہیں، ان کے چھلکوں کا پیسٹ بنا کر اسے چہرے پر لگانے سے سورج کی روشنی سے متاثر ہونے والی جلد ٹھیک ہوجاتی ہے۔

انار کے چھلکے

انار کو اینٹی آکسیڈینٹ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے جب کہ یہ کھانسی اور گلے میں سوزش کیلے بی معاون ہوتا ہے۔انار کے چھلکوں کو پھینکنے کے بجائے اسے جمع کرکے دھوپ میں سکھانے کے بعد اس کا پاؤڈر بنا لیں، اگر آپ کوکھانسی یا گلے میں تکلیف ہو تو نیم گرم پانی میں اسے گھول کر غرارے کرنے سے کافی آرام آسکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …