منگل , 23 اپریل 2024

رینجرز کی کراچی میں بڑی کامیابی،سعودی نواز تکفیری گروہ سپاہ صحابہ کے 2 وحشی دہشتگرد گرفتار

سندھ رینجرز نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر سی ٹی ڈی پولیس کے ساتھ اورنگی ٹاﺅن کے علاقے بسم اللہ کالونی میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 انتہائی مطلوب دہشت گرد منصور احمد عرف بلال عرف ابراہیم عرف شیخ بھائی اور فضل غنی عرف شفیق عرف نجیب کو گرفتار کیا۔ تفصیلات کے مطابق ملزمان سی ٹی ڈی کی جاری کردہ ریڈ بک میں مطلوب دہشتگرد ہیں اور ملزمان کا تعلق TTP استاد اسلم گروپ سے ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

منصور احمد عرف بلال عرف ابراہیم عرف شیخ بھائی جان
ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان استاد اسلم گروپ سے ہے۔ ملزم انتہائی عسکری تربیت یافتہ ہے اور متعدد بار افغانستان اور وزیر ستان جاتا رہا ہے۔ کراچی میں TTP استاد اسلم گروپ کا امیر ہے اور جندوللہ گروپ کے امیر ثاقب عرف انجم اور تحریک طالبان سوات کے کراچی کے عسکری امیر سلمان عرف یاسر کا قریبی ساتھی ہے۔ گرفتار ملزم کراچی میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث ہے۔ منصور احمد عرف بلال عرف ابراہیم کا نام CTD سندھ پولیس کی ریڈ بک میں سیریل نمبر 25 اور صفحہ نمبر 56 پر انتہائی مطوب ملزمان کی فہرست میں شامل ہے اور ملزم کی گرفتاری پر گورنمنٹ آف سندھ نے 30 لاکھ روپے انعام مقرر کر رکھا ہے۔ ملزم کا تعلق TTP استاد اسلم گروپ سے ہے اور منصور احمد عرف بلال کا انتہائی قریبی ساتھی ہے اور منصور احمد عرف بلال کے ہمراہ دہشت گردی کی تمام کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ ملزم تربیت یافتہ ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد چمن بلوچستان اور سپن بلدک افغانستان میں روپوش رہا ہے۔ ملزم جند اللہ گروپ کے کراچی کے امیر ثاقب عرف انجم کا قریبی ساتھی ہے۔

فضل غنی عرف شفیق عرف نجیب
گرفتار ملزم فضل غنی عرف شفیق کا نام CTD سندھ پولیس کی ریڈبک میں سیریل نمبر 6 اور صفحہ نمبر 18 پر انتہائی مطوب ملزمان کی فہرست میں شامل ہے اور ملزم کی گرفتاری پر گورنمنٹ آف سندھ نے 20 لاکھ روپے انعام مقرر کر رکھا ہے۔ 15 مئی 2011ء کو سول ہسپتال کراچی میں پولیس حراست میں زیر علاج اپنے ساتھی علاؤالدین کو رہا کروانے کے لئے ملزمان نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور اپنے ساتھی کو چھڑوا کر لے گئے تھے۔

دہشتگردوں کو گرفتار کرنیکی ماضی کی کوششیں
25 مئی 2015ء کو پاکستان رینجرز (سندھ) نے انٹیلی جنس ادارے کے ساتھ ملکر ملزمان کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر اورنگی ٹاؤن کے علاقہ شاہ محلہ فقیر کالونی میں آپریشن کیا۔ رینجرز اور ملزمان کے درمیان مقابلہ ہوا، جس کے نتیجے میں ملزمان کے تین ساتھی ناصر ڈاڈا، انور حسین عرف دیوانہ اور عبد السلام عرف سلام ہلاک جبکہ ملزمان کے ساتھی ارشد عرف خالد اور شہزادہ عرف عابد تراہ گرفتار کئے گئے تھے اور مذکورہ دونوں ملزمان دوران مقابلہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ ملزمان کے گھر سے 3 عدد بی ایم میزائل، 55 کلو بارود، 4 عدد کلاشنکوف، 8 عدد پسٹلز، ایک عدد ایل ایم جی، 10 عدد ہینڈ گرنیڈ، یوریا کھاد، پرائما کارڈ، ڈیٹونیٹرز، بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی برآمد ہوئے تھے۔

24 اپریل 2017ء کو پاکستان رینجرز (سندھ) نے مصدقہ انٹیلی جنس اطلاع پر صدر ٹاؤن تھانہ پریڈی کے علاقے اردو بازار میں ایک فلیٹ میں ملزمان کی اطلاع پر ریڈ کیا تھا، جس کے دوران رینجرز اور ملزمان کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں ملزمان کے ساتھی نعیم عرف ماما، عبدالحفیظ عرف پہلوان، محمد زاہد آفریدی عرف سپن عرف حمید اور زاہد آفریدی کی بیوی اور ایک بیٹی ہلاک ہوئے تھے جبکہ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

دہشتگردوں کی کچھ وارداتوں کی تفصیلات
21 نومبر 2012ء کو تھانہ پیر آباد کے علاقہ اورنگی ٹاؤن پونے پانچ کی مرکزی امام بارگاہ کے اندر بلاک بم نصب کرکے بلاسٹ کیا گیا تھا، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ 29 جنوری 2014ء کو نارتھ ناظم آباد کے علاقہ میں صائمہ ٹاور ریلوے لائن کے قریب رینجرز چیک پوسٹ پر بلاک بم بلاسٹ اور رینجرز ہیڈ کوارٹرز ناظم آباد میں خودکش حملہ ہوا تھا، جس میں ملزمان کے ساتھی شیر بہادر اور جنداللہ گروپ کے کمانڈر ثاقب عرف انجم ملوث تھے۔ اس کارروائی میں ملزمان نے بلاک بم فراہم کیا تھا۔ اس کارروائی میں 3 رینجرز اہلکار اور ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

21 نومبر 2014ء کو تھانہ اورنگی ٹاؤن کے علاقہ اورنگی ٹاؤن نمبر 5 میں ایک سیاسی جماعت کے رکن سازی کیمپ پر ہینڈ گرنیڈ بلاسٹ کیا تھا، جس سے سیاسی جماعت کے 12 کارکنان زخمی ہوگئے تھے۔ 3 فروری 2015ء کو تھانہ سائٹ اے کے علاقہ حبیب بینک چورنگی کے نزدیک رینجرز کی موبائل پر ایک بلاک بم نصب کرکے بلاسٹ کیا تھا، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ 27 مارچ 2015ء کو تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقہ قائدآباد مرغی خانہ میں نیشنل ہائی وے پر SSU رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر کے اہلکاروں کی گاڑی کو بارودی موٹر سائیکل بلاسٹ کرکے تباہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو اہلکار شہید جبکہ 15 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

ملزمان 2014ء اور 2015ء کے دوران میٹروول، سعید آباد اور مومن آباد کے علاقوں میں اغوا برائے تاوان کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہے ہیں، جس میں مغویان کو رہا کرنے کے عوض کروڑوں مالیت کا تاوان بھی وصول کیا گیا۔ ملزمان 2012ء اور 2013ء کے دوران میٹروول، بنارس چوک، رشیدآباد اور کورنگی کے علاقوں میں لاکھوں روپے مالیت کی بینک ڈکیتوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔ درج بالا ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور ایمونیشن بھی برآمد کرلیا گیا ہے اور ملزمان کو قانونی کارروائی کے لئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ ایسے عناصر کے بارے میں اطلاع فوری طور پر قریبی چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لائن 1101 یا رینجرز مددگار واٹس ایپ نمبر 03479001111 پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے دیں۔ آپ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …