منگل , 23 اپریل 2024

’انسانی حقوق پر تجارتی مفادات کو ترجیح‘، یورپی پارلیمنٹ میں بھارتی قانون پر ووٹنگ ملتوی

بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف 761 اراکین پر مشتمل یورپی پارلیمنٹ کے 5 بڑے گروہوں کے 560 اراکین کی حمایت کردہ قرارداد پر ووٹنگ مارچ تک ملتوی کردی گئی۔قرارداد پر ووٹنگ ملتوی ہونے کو اکثر اراکین کی جانب سے تنقید کرتے ہوئے بھارت کی سفارتی لابی کے دباؤ کی صورت میں یورپی یونین کے ’ہتھیار ڈالنے اور ڈھیر ہوجانے‘ کی اہم مثال قرار دیا گیا۔برسلز میں 29 جنوری کو قرارداد پر بحث کے دوران گرینز پارٹی کے نام سے معروف یورپین فری الائنس کے اسکاٹ اینسلی نے تقریر کرتے ہوئے بھارت کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ووٹنگ ملتوی ہونے کی مذمت کی اور کہا کہ اس خوفناک فیصلے پر ان کا دل ٹوٹ گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ یورپی یونین کی جانب سے انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق ہمارے عزم کے بجائے بھارت کے ساتھ ایک اور تجارتی اجلاس کو ترجیح دینے کا نتیجہ ہے۔اسٹاک اینسلی نے کہا کہ ’ہم نے اس اسلاموفوبک پالیسی کے خلاف اقدام اٹھانے سے انکار کردیا ہے جو یورپی یونین کی نصف آبادی کے برابر 20 کروڑ مسلمانوں کو بے وطنی، تشدد یا ملک بدری کی جانب دھکیل سکتی ہے‘۔گرینز پارٹی کے رکن یورپی پارلیمنٹ نے نشاندہی کی کہ یورپ میں 184 منتخب اراکین پر مشتمل یورپین پیپلز پارٹی (ای پی پی) سمیت یورپی پارلیمنٹ کے تمام بڑے گروہوں نے مشترکہ طور پر اس قرارداد کی نشاندہی کی تھی لیکن آج دوبارہ ووٹنگ منسوخ کرنے کو منتخب کیا ہے۔یورپی پارلیمنٹ میں 4 بڑی جماعتوں ای پی پی، پروگریسو الائنس آف سوشلسٹس اینڈ ڈیموکریٹس (ایس اینڈ ڈی)، رینیو یورپ گروپ اور یورپین یونائیٹڈ لیفٹ/ نارڈک گرین لیفٹ (جی یو ای/ این جی ایل) نے بھارت کے خلاف مشترکہ قرارداد پر دستخط کیے تھے۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …