جمعرات , 25 اپریل 2024

سپریم کورٹ، وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ سرکلر ریلوے 6 ماہ میں بحال کریں، ورنہ توہین عدالت کے نوٹس ملیں گے

کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے5ماہ میں تمام کارروائی مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہےکہ کراچی سرکلر ریلوے عوام کیلئےچلا دی جائے۔اگر چھ ماہ میں سرکلر ریلوے نہیں چلی تو وزیر اعظم،وزیر اعلی سندھ،سیکرٹری ریلوے سمیت سب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرینگے۔عدالت نے ریلوے زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی ختم کرنے کا حکم، ریلوے زمین پررہائش پذیرشہریوں کو 7 روز میں نوٹس بھیج کر تمام قبضے خالی کرانے کی ہدایت، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو ریلوے کی معاونت کرنے کا حکم اور سندھ حکومت کو متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کل (جمعرات) کو ناظم آباد گیا بہت دکھ ہوا سخی حسن قبرستان جاتے ہوئے حالت دیکھی جہاں گندگی ہی گندگی، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ہر طرف کچرا ہی کچرا،آپ کو معلوم ہے نارتھ ناظم آبادکیساعلاقہ تھااس کی کیاحیثیت تھی؟

ماضی کے سب سے خوبصورت علاقے کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟ کراچی کو نہ بڑھائیں، نئے شہر آباد کریں۔ دوران سماعت سیکرٹری ریلوے کی مداخلت پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہاکہ آپ نااہل ہیں ابھی آپ کو یہاں سے جیل بھیج دینگے،منہ کھولنے سے پہلے ہوش کریں کیا افسری کررہے ہیں آپ لوگوں کے ساتھ ؟کبھی کچھ آجاتا ہے کبھی سرکلر ریلوے کے روٹ پر24 گیٹ آجاتے ہیں روزانہ نئی کہانی لیکر آجاتے ہیں پہلے نہیں یاد تھا 24گیٹ بنیں گے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہم نے جامع رپورٹ تیار کرلی ہے مگر اہم دستاویزات نہیں لاسکتے، عدالت میں سرکلر ریلوے روٹ کا نقشہ پیش کیا انکا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 14 بالائی اسٹیشنز سمیت 24 اسٹیشنز بنیں گے۔

جمعہ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدالت میں حاضر ہوئے اور سرکلر ریلوے بحالی پلان عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سرکلر ریلوے پر بہت پیش رفت ہوئی ہے، سرکلر ریلوے کے تمام اسٹیشنوں کو بستیوں سے منسلک کر دیا جائے گا۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ آپ کی ہدایت پر روزانہ کی بنیاد پر کام شروع کردیاہے۔

چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کیا کر رہے تھے، چاہیں تو آپ کو ابھی جیل بھیج دیں، کیا افسری کر رہے ہیں، یہ وژن ہے آپ کا، آپ اہل ہی نہیں، ہمیں معلوم ہے نہیں چلائیں گے آپ سرکلر ریلوے، روزانہ خواب دیکھا رہے ہیں، نہیں کریں گے آپ کام، 24 گیٹ پر قبضے کا بتایا جا رہا ہے بہانے بنائے جا رہے ہیں، 24 گیٹ کے بعد نیا بہانہ آجائے گا، جب یہ قبضے ہو رہے تھے تو کیا کر رہے تھے، اگلی سماعت پر آپ نیا نقشہ لے آئیں گے۔سیکرٹری ریلوے نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ہم سرکلر ریلوے چلا دیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچوں کی طرح کام چل رہے ہیں، اپنے کمروں میں آرام سے بیٹھے ہوتے ہیں، نہیں کریں گے، روزانہ نئے بہانے لے آتے ہیں، کراچی کی حیثیت کا بھی آپ کو معلوم نہیں، آپ کو کراچی کے لوگوں کی پریشانیوں کا اندازہ ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت سو رہی ہے، کوئی سوچنے والا نہیں، سب تھوڑے تھوڑے دنوں میں موقف بدل کر آجاتے ہیں، زمین پر تو جگہ ہی نہیں بچی، سندھ حکومت نے بتایا تھا کہ یہ ایلیویٹیڈ (زمین سے اوپر)چلے گی، آپ لوگ چاہتے ہی نہیں، کہانیاں لکھ کر لے آتے ہیں، 72 سال میں اتنی قابلیت نہیں ہوئی، دنیا کہاں سے کہاں چلی گئی۔ہمیں بتا دیں کہیں سے الہ دین کا چراغ لے آتے ہیں۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہمارے پاس تو کوئی الہ دین کا چراغ نہیں۔تحریک انصاف کراچی کے صدر اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرفردوس شمیم نقوی عدالت میں پیش ہوئے اور سرکلر ریلوے کی بحالی میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران گھروں کو گرانے کی مخالفت کی۔

چیف جسٹس نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فردوس شمیم نقوی صاحب، آپ حکومت کے نمائندے ہیں اور یہاں کیسی باتیں کر رہے ہیں، پھر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرکے پوچھ لیتے ہیں کام کون کرے گا۔اگر سرکلر ریلوے 6 ماہ میں نہیں چلائی تو وزیراعظم، وزیراعلی کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں گے، سمجھ لیں، وزیراعظم اور وزیراعلی دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …