جمعرات , 25 اپریل 2024

سینیٹ کا حکومت سے آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط بتانے کا مطالبہ

اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس کے دوران حکومت سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج معاہدے کی شرائط بتانے پر زور دیا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ‘آئی ایم ایف سے معاہدے پر مذاکرات کرنے والی 3 رکنی ٹیم میں وزیر اعظم کے مشیز خزانہ جو ایک ٹیکنوکریٹ ہیں، اسٹیٹ بینک کے گورنر جو آئی ایم ایف کے سابق ملازم ہیں اور سیکریٹری خزانہ جو بیوروکریٹ ہیں شامل تھے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ منتخب نمائندگان کی کوئی حیثیت نہیں.ان کا کہنا تھا کہ ‘رپورٹس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کے بجلی اور گیس کی قیمتوں کو اپنی جگہ رکھنے کرنے کے اعلان کے باوجود بجلی کی قیمت بڑھے گی، کیا آئی ایم ایف کابینہ اور وزیر اعظم کے فیصلوں پر حاوی ہے؟’۔

رضا ربانی کے مطالبے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ سے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات ایوان کو بتانے کی ہدایت کی۔ایک اور موقع پر رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے خارجہ پالیسی پر کامیابی کے دعووں پر سوالات اٹھائے۔ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کر رہی تھی تو کیا وہ بھول گئی تھی کہ یہی وہ شخص ہے جس نے گولان ہائٹس پر اسرائیلی دعوے کو قانون قرار دیا تھا اور یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیا تھا اور اسرائیل کے ہی حق میں مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ پیش کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ‘ڈونلڈ ٹرمپ میں کشمیریوں کے قتل عام اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 210 روز سے جاری لاک ڈاؤن اور نئی دہلی میں میں جاری قتل و غارت کے مسئلے کو اٹھانے کی اخلاقی ہمت نہیں تو ہم کس بات کا ڈھول بجارہے ہیں’۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے حوالے سے امریکا اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘اس میں کہا گیا کہ امریکا بھارت کو جدید امریکی فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی صدر اور نریندر مودی نے پروکسی کے استعمال اور ہر قسم کی سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کی اور پاکستان کو دہشت گردی کے حملوں میں ان کی سرحد کے استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرانے پر زور دیا تھا اور ممبئی اور پٹھان کوٹ سمیت دیگر اس طرح کے حملوں کے پیچھے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا کہا گیا’۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کشمیر کے معاملے پر کام کر رہا ہے۔انہوں نے وزارت خارجہ سے وضاحت دینے کا مطالبہ کیا کشمیر کے معاملے پر ‘پردے کے پیچھے’ کیا اقدامات کیے جارہے ہیں اور پارلیمنٹ کو اس بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا۔

 

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …