جمعہ , 19 اپریل 2024

اقوام متحدہ کا افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا منصوبہ معطل

اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر ) کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹس کی بندش کی وجہ سے پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کا منصوبہ معطل کردیا گیا۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے طور خم اور چمن بارڈر کی بندش کا فیصلہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدامات کے تناظر میں کیا گیا۔خیبر پختونخوا کے ازخیل، نوشہرہ اور بلوچستان کے بلیلی اور کوئٹہ میں قائم یو این ایچ سی آر کے رضاکارانہ وطن واپسی مراکز مزید اطلاع تک بند ہیں۔

علاوہ ازیں افغانستان میں انکشمنٹ (ادائیگی) مراکز بھی بند کردیے گئے ہیں۔پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے نائب ترجمان آئین ہال نے کہا کہ ’ہم حالات کی وجہ سے رضاکارانہ وطن واپسی کا پروگرام عارضی طور پر معطل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یو این ایچ سی آر کی اولین ترجیح کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اثرات کو کم کرنے پر عالمی کوششوں کی حمایت کرنا ہے اور حکومت پاکستان کو اس کی جامع تیاری اور ردعمل کے منصوبوں میں مدد کرنا ہے۔واضح رہے کہ تین ماہ کے موسم سرما کے وقفے کے بعد رضاکارانہ وطن واپسی کا پروگرام رواں برس 2 مارچ کو دوبارہ شروع ہوا تھا اور 28 افراد پر مشتمل 9 خاندانوں کو افغانستان واپس بھیجا تھا۔

خیال رہےکہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے وفد سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ پناہ گزین موجود ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 27 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں جبکہ افغان جنگ سے 24 لاکھ رجسٹرڈ پناہ گزین متاثر ہوئے تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر نے سہ فریقی کمیشن کے اجلاس میں متفقہ طور پر افغان پناہ گزینوں کی باعزت طریقے سے واپسی کے لیے 12 نکاتی مشترکہ اعلامیے پر اتفاق کیا تھا۔ان 12 نکات میں تینوں فریقین نے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین کی رضاکارانہ واپسی کے سہہ فریقی معاہدے کے حوالے سے اپنے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔تینوں فریقین اس بات کو دہرایا کہ افغانستان سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کو 40 سال ہوگئے ہیں اس کے ساتھ 4 دہائیوں سے افغان پناہ گزین کو پناہ فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کی میزبانی کو بھی سراہا۔اجلاس میں کہا گیا تھا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ دنیا میں بھر تقریباً 85 فیصد مہاجرین کی دیکھ بھال ترقی پذیر ممالک کررہے ہیں جس میں پاکستان بھی شامل ہے، چنانچہ ترقی یافتہ ممالک کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرنےکے لیے آگے آنا چاہیے۔،

 

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …