بدھ , 24 اپریل 2024

برطانیہ میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تدفین کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں آج ووٹنگ ہوگی

بریڈ فورڈ : کورونا وائرس کی وبا سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تدفین کے معاملہ پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث اور ووٹنگ آج ہوگی۔ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مریضوں کے ساتھ موت کے بعد ایک ہی طرح کا سلوک نہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں اور دیگر تدفین کا عقیدہ رکھنے والوں کو جنازے اور تدفین کی اجازت ملنے کے مطالبات کئے جا رہے ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ میں حکمران پارٹی کنزرویٹو کی سینئر رہنما سعیدہ وارثی، لیبر پارٹی کی شیڈو وزیر ایم پی ناز شاہ، شیدو وزیر بیرسٹر یاسمین قریشی، شیڈو وزیر بیرسٹر عمران حسین و دیگر ممبران پارلیمنٹ کو بھی اس اہم معاملے پر آواز اٹھانے اور ساتھ دینے کا کہا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ برطانوی انتظامیہ میں کورونا وائرس کی وبا سے وفات پانے والوں کی لاشوں کو بغیر آخری رسومات کے جلانے یا انہیں تلف کرنے کے حوالے سے تجاویز زیر بحث تھیں جس کے خلاف سعیدہ وارثی، ایم پی ناز شاہ اور دیگر نے پارلیمنٹ میں آواز بلند کرتے ہوئے مختلف مذاہب کے لوگوں کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق تدفین، جنازے، آخری رسومات کی اجازت کے لئے آواز بلند کی تھی۔ پارلیمنٹ میں اس اہم ایشو پر ووٹنگ اور بحث آج ہوگی۔ دریں اثناء برطانوی پارلیمنٹ میں پہلے سے طے شدہ تاریخ پر 26مارچ کو ہی کشمیر کے مسئلہ پر بھی تاریخی بحث ہو گی جس میں ”کشمیر میں انسانی حقوق“ کے موضوع پر ممبران پارلیمنٹ تین گھنٹے سے زائد بحث میں حصہ لیں گے۔ اس موقع پر معروف کشمیری رہنماء وجموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد ا جنازوں اور تدفین کی اجازت نہ ملنامسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین مسئلہ ہے اور یہ مسلمانوں کے لئے کسی طور پر قابل قبول نہیں۔ ان کی میتوں کو جنازوں کے بغیر دفنایا جانا ہمارے مذہبی عقائد اور جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش ہے۔ ایم پی سعیدہ وارثی، ایم پی ناز شاہ نے پارلیمنٹ کے اندر اس معاملہ زبردست اور بہترین قدم اٹھایا ہےجس پر برطانیہ میں مقیم پوری مسلم کمیونٹی ان کی شکر گزار ہے۔

ہم برطانیہ بھر کے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر اپنے اپنے علاقوں کی ایم پی سے رابطہ کر کے اہم مسئلہ پر ووٹنگ میں ساتھ دینے کا مطالبہ کریں۔ ہم نے بطور تحریک متعدد ممبران پارلیمنٹ کو ای میل اور پیغامات کے ذریعے اس مسئلہ پر ساتھ دینے کی اپیل کی ہے تاہم ہر حلقہ میں مقیم مسلم کمیونٹی خود بھی اپنے، اپنے ایم پی کے ساتھ رابطہ کر کے ان سے اہم مسئلہ پر سنجیدہ مؤقف اپنانے اور ساتھ دینے کا مطالبہ کرے۔ راجہ نجابت حسین نے مزید کہا کہ جہاں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد جنازہ اور تدفین مسلمانوں کے لئے بہت اہم مسئلہ ہے وہیں 7ماہ سے کرفیو اور لاک ڈاؤن میں قید کشمیری بھی مسلمانوں کا ہی بڑامسئلہ ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وقت چند دن کے جزوی کرفیو اور لاک ڈاؤن سے دنیا ہل گئی ہے لیکن پچھلے 7ماہ سے کشمیر میں لاک ڈاؤن اور کرفیو میں ہونے والے بھارتی ظلم و ستم پر کسی کان پر جوں تک نہ رینگی۔

راجہ نجابت حسین نے کہا کہ کل جہاں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور مسلمانوں کے اہم مسئلہ پر برطانوی پارلیمنٹ میں ایم پی سعیدہ وارثی اور ناز شاہ کی کوششوں سے ووٹنگ ہونے جا رہی ہے وہیں 26مارچ کو کشمیر کے مسئلہ پر بھی برطانوی پارلیمنٹ میں طویل اور تاریخی بحث ہوگی جس میں ”کشمیر میں انسانی حقوق“ کو زیر بحث لایا جائے گا۔ کشمیر پر بحث کیلئے ایم پی ڈیبی ابراھم، ایم پی بیرسٹر یاسمین قریشی، ایم پی بیرسٹر عمران حسین اور دیگر ان کے ساتھیوں کی کاوشیں بھی قابل تحسین ہیں جن کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہرکی سطح پر کشمیر کاز کے لئے کی جانے والی کوششیں یقینا کشمیریوں کی اس تحریک میں مددگار ثابت ہوں گی۔ راجہ نجابت حسین نے برطانیہ بھر کی مسلم کمیونٹی سے اپیل کی کہ و ہ اپنے اپنے حلقوں کے ممبران پارلیمنٹ کو فوری ای میل، پیغامات کے ذریعے ان دونوں اہم مسائل پر ساتھ دینے کے لئے اپیل کریں تا کہ اس حوالے سے کوششیں کرنے والے سعیدہ وارثی، لیبر پارٹی کی شیڈو وزیر ایم پی ناز شاہ،ایم پی ڈیبی ابراھم، شیدو وزیر بیرسٹر یاسمین قریشی، شیڈو وزیر بیرسٹر عمران حسین کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو سکیں۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …