جمعہ , 19 اپریل 2024

برٹش پاکستانی امام نے برطانوی میڈیا کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا

لندن: پاکستان کے شہر سیالکوٹ کے خاندان سے تعلق رکھنے والےبرٹش پاکستانی امام لیڈز مکہ مسجد کے سینئر امام اور مساجد اور اماموں سے متعلق قومی مشاورتی بورڈ کے سربراہ قاری عاصم نے میل آن سنڈےاور میل آن لائن کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا۔ اخبار نے اسلاموفوبیا پر برطانوی حکومت کے مشیر پر خادم حسین رضوی کے نومبر 2017 میں فیض آباد کے مقام پر دھرنے اور پاکستان کی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو پھانسی کی سزا دینے کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔ لندن ہائیکورٹ نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اخبار کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز لمیٹڈ کو قاری عاصم کو ہرجانہ ادا کرنےاور عوامی سطح پرمکمل معافی مانگنے کا حکم دیدیا۔ جیو اور دی نیوز سے باتیں کرتے ہوئے قاری عاصم نے تصدیق کی کہ میل آن لائن اور میل آن سنڈے نے انھیں ہرجانہ اور عدالتی اخراجات ادا کردیئے ہیں۔ میل آن سنڈے نےقاری عاصم کی جانب سےایک بیان جاری کئے جانے کے بعد، جس کی برطانیہ کے متعدد امام حضرات نے تائید کی تھی، جس میں حکومتپاکستان کو دھرنے کے مسئلے کو حل کرنے اور تشددسے گریز کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا، گزشتہ سال 6 اپریل کو شائع ہونے والے مضمون میں لکھا تھا کہ قاری عاصم فیض آباد میں خادم رضوی کے دھرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ برطانیہ کے مسلم اسکالرز کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیان میں امید ظاہر کی گئی تھی کہ مذاکرات کے ذریعے جلد پائیدار حل نکال لیاجائے گا اور اس طرح شہری بے چینی اور تشدد سے گریز ممکن ہوجائے گا۔ کیونکہ اس مسئلے پر حکومت اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

قاری عاصم نے جیو نیوز کو بتایا کہ میں نے اس خط پر دستخط کئے تھے، جس میں فیض آباد دھرنے کے پرامن حل اور انسانی جانوں کے زیاں سے گریز کی اپیل کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ میں نے خادم رضوی یا ان کے مطالبات کی کبھی بھی حمایت نہیں کی، میں نے ہمیشہ برطانیہ میں بھی پرامن بقائے باہمی اور حضرت محمدﷺ کے امن، مذہبی ہم آہنگی اور انسانی بھائی چارے کے پیغام کو عام کرنےکیلئے کام کیا ہے۔ میل نے اپنے آرٹیکل میں میرے اس عمل کے قطعی برعکس تصویر پیش کی۔ یہ الزامات بے بنیاد اور دل ہلادینے والے تھے اور اس سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا۔ میل کے پبلشر نے عدالت میں تسلیم کیا کہ یہ الزامات جھوٹے تھے اور قاری عاصم ایم بی ای ان دونوں جرائم کی کھل کر مذمت کرتے رہے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز نے جھوٹے الزامات واپس لے لئے اور قاری عاصم سے مکمل معافی طلب کی۔ یہ معافی نامہ میل آن لائن، میل آن لائن کی ایپ اور میل آن سنڈے کے پرنٹ ایڈیشن میں شائع بھی کیا گیا۔ قاری عاصم، جو ایک کمرشل وکیل بھی ہیں، نے کہا کہ میل آن سنڈے کے خلاف مقدمے کے فیصلے پر مجھے خوشی ہوئی، کیونکہ میل آن سنڈے میں مجھ پر لگائے گئے الزامات بنیادی طورپر غلط تھے۔

انٹرنیٹ پر سرسری نظر ڈالنے سے میل کو پتہ چل جاتا کہ اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اس آرٹیکل میں مجھ پر جو الزام عائدکیا گیا ہے میرے خیالات اس کے قطعی برعکس ہیں، میری جانب سے خادم رضوی کے انتہاپسندانہ خیالات کی تائید میں کوئی ایک بیان بھی جاری نہیں کیا گیا لیکن کوئی حقیقی شواہد نہ ہونے کے باوجود میل آن سنڈے نے خادم رضوی کو مجھ سے نتھی کر کے اسٹوری شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ میرے بارے میں غلط رپورٹنگ حالیہ برسوں کے دوران میڈیا کے ایک سیکشن کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف شائع کی جانے والی اسٹوریز کا ایک ثبوت ہے۔ جس کی بنیاد برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں مسلم دشمن نفرت ہے۔ انھوں نے کہا کہ صحافت معاشرے اور جمہوریت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، مسلمانوں کے حوالے سے صحافت، غلط رپورٹنگ یہاں تک جھوٹی خبریں انتہائی لاپروا اور خطرناک ہیں، اس طرح کی غلط رپورٹنگ سے مسلمانوں کے بارے میں غلط تاثرات پیدا ہوتے ہیں اور مسلمانوں کی اس منفی تصویر کشی سے معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف تعصب اور نفرت کو ہوا ملتی ہے۔ اس سے ملک بھر میں کام کرنے والے محنتی اور مستعد صحافیوں کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے، میں سمجھتاہوں کہ صحافیوں کی مذہبی اور ثقافتی معلومات کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …