لیبیا کی نیشنل آرمی نے طرابلس میں جاری کارروائی کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی طرف سے بھیجے گئے ایک شامی جنگجو کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار جنگجو نے دوران تفتیش ترک صدر پر الزام عاید کیا کہ ایردوآن نے ہمیں لیبیا کے لیے مال تجارت بنا رکھا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق لیبی فوج کے ‘128 ویں بٹالین’ کی طرف سے جاری ایک فوٹیج میں گرفتار جنگجو کو دکھایا گیا ہے۔حراست میں لیے گئے جنگجو کی شناخت ابراہیم محمد الدرویش کے نام سے کی گئی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ شام میں دہشت گرد کمانڈر محمد الجولانی کی قیادت میں سرگرم النصرہ فرنٹ کارکن ہے۔
لیبیا میں شامی عسکریت پسند گروپ النصرہ کےکمانڈر کی گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ترکی لیبیا میں لڑائی کو طول دینے اور قومی وفاق حکومت کی غیرملکی جنگجوئوں کے ذریعے مدد کررہا ہے۔شامی قیدی جنگجو نے لیبی فوج کے تفتیش کاروں کوبتایا کہ وہ ایک ماہ قبل ترکی کے راستے لیبیا پہنچا تھا۔ اس نے مزید بتایا کہ اسے ایک فوجی طیارے کے ذریعہ شام سے استنبول اور پھر سویلین طیارے کے ذریعے دارالحکومت طرابلس کے معیتیقہ ہوائی اڈے پہنچایا گیا تھا۔
اس نے انکشاف کیا کہ استنبول سے طرابلس وہ جس طیارے آیا اس میں اسلحہ اور گولہ بارود کی بڑی مقدار بھی لائی گئی۔ اس نے بتایا کہ ترکی نے شام سے تین ہزار کے لگ بھگ جنگجوئوں کو لیبیا منتقل کیا۔ ان میں سے تقریبا پانچ سو کے قریب جنگجو مختلف کارروائیوں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس نے بتایا کہ ترک حکومت کی طرف سے انہیں ماہانہ دو ہزار ڈالر اجرت دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر انہیں ابھی تک ایک دھیلہ بھی نہیں دیا گیا۔ قید کیے گئے شامی جنگجو نے ترک صدر طیب ایردوآن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایردوآن نے ہمیں مال تجارت بنا رکھا ہے۔