ہفتہ , 20 اپریل 2024

لندن میں کورونا سے مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر اموات، قبرستان بھرنے لگے

لندن : برطانیہ میں کورونا وائرس سے مسلمانوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور برٹش پاکستانی کمیونٹی نے برطانوی مسلمانوں کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے زیادہ اور مکمل طور پر سنجیدگی نہ دکھانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ محتاط اعداد و شمار کے مطابق صرف لندن میں گزشتہ کئی دنوں سے 16کی اوسط سے مسلمان انتقال کر رہے ہیں اور ان کی عمریں 65سال سے زیادہ ہیں۔ مسلمانوں کے قبرستان ’’گارڈن آف پیس‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں کے جنازوں اور تدفین کے حوالے سے موصول ہونے والی درخواستوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب ان جنازوں کی تعداد 16کے قریب روزانہ ہوگئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آنے والے چند روز مزید سخت ہوں گے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ جائےگی۔ بیان میں خاص طور پر مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں اور باہر سے اپنے ساتھ ایسے جراثیم نہ لائیں جو ان کے بزرگوں کے لئے خطرناک ثابت ہوں۔ برٹشپاکستانی کمیونٹی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ روزانہ لندن سے مسلمانوں کے 16کے قریب جنازوں کا اٹھنا انتہائی تشویشناک ہے اور یہ بات موجودہ حالات کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔ پاکستان سینئر ونرڈن گرین کے چیئرمین کونسلر طارق ڈار نے جنگ لندن کو بتایا کہ 23مارچ سے 3اپریل کے دوران برطانیہ میں بہت زیادہ اموات کی پیشن گوئی کی گئی ہے، ظاہر ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی شرح اموات کو کم سطح پر لانے کے لئے ضرورت ہے اور اس کے لئے کمیونٹی اپنے سماجی و معاشرتی رابطوں میں کمی لائے یا بالکل ختم کردے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ ساری انسانیت کا دشمن ہےاس کا مقابلہ کرنے کے لئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ طارق ڈار نے کہا کہ مسلمانوں کی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ’’گارڈن آف پیس‘‘ کی انتظامیہ میں بھی سخت تشویش پائی جارہی ہے کیونکہ اس وبا کی وجہ سے قبرستان بھرتے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 65سال سے زیادہ عمر کے مسلمان اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ کمیونٹی اپنے بزرگوں کی دیکھ بھال کرے۔ اس مقصد کے لئے گھر والوں اور کمیونٹی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بزرگوں کو باہر نکلنے سے روکنا ہوگا اور انہیں گھروں میں ایسی الگ تھلگ جگہ پر رکھنا ہوگا جہاں وہ کورونا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔ طارق ڈار نے کہا کہ مزید دو تین ہفتے بعد اس وائرس کا زور ٹوٹ جائے گا اور حالات بہتر ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …