بدھ , 24 اپریل 2024

قومی رابطہ کمیٹی کے احسن فیصلے

ادارتی نوٹ

یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ کورونا کی وبا نے دنیا کے جدید ترین ممالک سمیت پوری دنیا کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، پورے یورپ اور دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈائون ہے یا کرفیو۔ وبا کی شدت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ سائنسی اور طبی اعتبار سے دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک امریکہ اس وقت کورونا مریضوں کی تعداد کے حوالے سے چین سے بھی آگے نکل گیا ہے وہاں اس وقت کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 85ہزار سے زائد ہو گئی ہے جو چین، اٹلی، فرانس اور اسپین سے بھی زیادہ ہے۔ دریں حالات پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کیلئے صورتحال بڑی تشویشناک ہے جہاں جمعہ کے روز اس وبا سے ایک اور زندگی لقمہ اجل بن گئی۔ اس حالتِ زار میں قومی رابطہ کمیٹی (نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی) کا لاک ڈائون کو 31مارچ تک برقرار رکھنے کا فیصلہ صد فیصد درست ہی قرار پائے گا کہ ایمرجنسی کی سی صورتحال میں عوام اشیائے خورونوش اور دیگر ضروری چیزوں کی مناسب قیمتوں پر فراہمی میں تعطل نہ آنے پائے۔ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے شرکائے اجلاس کو نوجوان رضاکاروں کی ایک فورس بنانے کا بھی منصوبہ دیا تاکہ مفلس و مستحق افراد کو ان کے گھروں میں اشیائے خورونوش پہنچانے کیلئے

مخیر حضرات اور دیارِ غیر میں مقیم پاکستانیوں سے مدد لی جائے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حج 2020کے انتظامات کو سعودی حکومت کی مشاورت یا تجویز تک موقوف رکھا جائے۔ قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کا اعلان وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اسد عمر اور وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ وطنِ عزیز کی صورتحال سب کے سامنے ہے جہاں کورونا کے پھیلائو کو روکنے کیلئے پہلے سے ہی لاک ڈائون کے تحت تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، مارکیٹیں بھی بند ہیں، سوائے کھانے پینے کی دکانوں اور میڈیکل اسٹوروں کے اور دفعہ 144بھی نافذ ہے۔ مساجد میں باجماعت نمازوں میں نمازیوں کی تعداد محدود کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مساجد کھلی رہیں گی، سندھ میں امام کے ساتھ 4نمازی جماعت قائم کر سکیں گے۔ اِس سلسلے میں صدر عارف علوی کے رجوع کرنے پر مصر کے شہرہ آفاق ادارے جامعہ الازہر کی سپریم کونسل نے الصلوٰۃ فی بیوتکم کا فتویٰ جاری کیا ہے۔ خود پاکستان میں مختلف دینی مکاتبِ فکر کے جید علماء نے بھی فتوے دیے ہیں کہ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے پیشِ نظر خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے بجائے نماز گھروں میں ادا کی جائے تو نماز باجماعت ادا کرنے کا گناہ نہیں ہوگا۔ نماز باجماعت واجب ہے لیکن جان کی حفاظت فرضِ اولین۔ اسی طرح فریضہ حج کی ادائیگی کا وقت بھی آنے والا ہے اس حوالے سے بہتر یہی ہے کہ سعودی حکومت کے مشورے، تجویز یا فیصلے پر عمل کیا جائے کہ یہ لاکھوں کا اجتماع ہوتا ہے اور اس میں خود کو محفوظ رکھنا کسی آزمائش سے کم نہ ہو گا البتہ دعا ضرور کرنی چاہئے کہ حج تک اللہ عزوجل اس وبا کا جڑ سے خاتمہ کر دے۔ یہ بات ہر پاکستانی کو ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ خدانخواستہ پاکستان میں کورونا سے حالات چین یا اٹلی جیسے ہو گئے تو ممکنہ تباہی کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہے۔ ہم مسلمانوں کے لئے قرآن حکیم سرچشمہ ہدایت ہے جس کی نص قطعی ہمیں حکم دیتی ہے کہ ’’خود کو ہلاکت میں مت ڈالو‘‘ ہمیں اسی پر عمل کرنا ہو گا اور قومی رابطہ کمیٹی میں بھی فیصلے جانیں بچانے کیلئے کئے گئے ہیں، ہمیں اپنی ، اپنے اہلِ خانہ کی زندگیاں محفوظ رکھنے کے لئے قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پرمن و عن عمل کر کے اچھے شہری اور اچھے مسلمان ہونے کا ثبوت دینا ہو گا۔

بشکریہ جنگ اخبار

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …