جمعہ , 19 اپریل 2024

یونان میں مکمل لاک ڈاؤن، کورونا سے 28 افراد ہلاک، پاکستانی کمیونٹی محفوظ

ایتھنز: پوری دنیا کی طرح اس وقت یونان کو بھی کرونا وائرس کا سامنا ہےاور صورتحال دن بدن بگڑتی جارہی ہے ۔اس وقت تک یونان میں 28 سے زائد لوگ اس موذی مرض کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ 32 کے قریب لوگ صحت یاب ہوئے ہیںاور تقریبا892 کے قریب مریض اس وقت یونان کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ حکومت یونان نے موجودہ حالات اور یورپی یونین میں اس کی تباہی دیکھ کر احتیاطی تدابیر کی ہوئی ہیں ۔ملک میں اس وقت مکمل لاک ڈاؤن ہے ۔سب کچھ بند ہے ۔آپ اکیلے بھی بنا ضروت گھر سے نہیں نکل سکتے ۔باہر نکلنے کے لئے اپکو ایک مخصوص نمبر پر اپنا نام اور علاقہ میسج کرنا پڑتا ہے ۔جو ضرورت پڑنے پر آپ پولیس والوں کو دکھاتے ہیں یا پھر اگر آپ کام کر رہے ہیں تو آپکے مالک کا لکھا ہوا کام کالیٹر جس پہ واضح لکھا ہو کہ آپ کام پہ جارہے ہیں اور اتنے بجے سے اتنے بجے تک آپ کام پر ہونگے ۔باہر بلا وجہ نکلنے کی صورت میں آپ کو 150 یورو جرمانہ ہوگا ۔گزشتہ دو دنوں میں تقریباً 1800 لوگوں کو یہ جرمانہ کیا گیا ہے.

حکومت یونان اس بیماری سے اپنی عوام کو بچانے کے لئے پوری مستعدی سے اپنا کام کررہی ہے اور جو لوگ بیروزگار ہوئے ہیں ان کے لئے خصوصی امدادی پیکج کا اعلان بھی کیا گیا ہے ،ساتھ ہی حکومت بجلی اور کرایوں کی مد میں بھی اپنے شہریوں کی سپورٹ کر رہی ہے ۔ اس وقت یونان میں پاکستانی کمیونٹی کی تعداد تقریبا 60 ہزار کے قریب ہے اور خوش قسمتی سے ابھی تمام پاکستانی اس بیماری سے محفوظ ہیں کوئی بھی پاکستانی کرونا پازیٹو رپورٹ نہیں ہوا ہے ۔ یونان میں چونکہ کافی سارے پاکستانی بغیر کاغذات کے یعنی غیر قانونی طور پر بھی رہ رہے ہیں۔اس لئے کام کاج بند ہونے کی وجہ سے پاکستانی کمیونٹی معاشی طور پہ کافی متاثر نظر آرہی ہے،لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں ۔ لیکن دوسرے ممالک کے برعکس یہاں کمیونٹی اکابرین نے بالکل چپ سادھ رکھی ہے اور اپنے ہم وطنوں کی مدد کے لئے ابھی تک کوئی بھی معلوماتی یا امدادی ٹیم نہیں بنائی گئی ہے ۔سب اپنی مدد آپ کے تحت چل رہا ہے۔ یونان نے مساجد اور چرچ میں عبادت کو بالکل بند کر رکھا ہےاور ہر قسم کے اجتماعات پہ پابندی عائد کردی گئی ہے۔ملک کے ائیرپورٹ کو بند کردیا گیا ہے بس کھانے پینے کی چیزوں کو لانے کی اجازت ہے ۔ یونان چونکہ پہلے بھی پورے یورپ میں سب سے زیادہ معاشی بحران کا شکار رہا ہےاور اس کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر تھا اس لیے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر یہی صورت حال اور دو تین ماہ برقرار رہی تو پھر وہی بحران پیدا ہوگا جس سے نکلتے ہوئے یونان کو دس سال لگ گئے تھے۔یونان نے یورپی یونین سے بھی امداد کی اپیل کی ہے ۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …