جمعہ , 19 اپریل 2024

کرونا پھیلاؤ کے دوران سیاسی سودے بازی کا تسلسل اخلاق کی دوبارہ پامالی کا باعث ہوگا: ظریف

تہران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس کا پھیلاؤ، غیر ذمہ دارانہ یکطرفہ اقدامات اور سیاسی سودے بازی کے خاتمہ کا باعث نہ بنے تو دنیا اور اخلاقی اقدار کو پھر سے شکست کا سامنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "محمد جواد ظریف” نے اپنے انسٹاگرام اکاونٹ میں جاری کردہ ایک پوسٹ میں کیا۔ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس بار وہ نہ صرف سرحدوں اور اپنی سرزمین کے مفادات بلکہ پوری انسانیت، زندہ رہنے اور جینے کا دفاع کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اب پوری دنیا کو ایک مشترکہ چیلنج کا شکار ہے جس پر قابوپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ظریف نے کہا کہ ہماری آج کل کی المناک تصویر ایک بے مثال تصویر ہے جو پوری دنیا کی عالمگیر چیلنج پر قابو پانے کی کوششوں کی عکاسی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عالمی کوششوں کا نتیجے پر پہنچنے اور دنیا میں پھر سے زندگی کی رونقیں بڑھانے کیلئے پوری دنیا یکجا ہوکر لڑ رہے ہیں لہذا اگر دنیا کے کسی کونے میں ہمیں شکست کا سامنا ہو تو پوری دنیا کو شکست کا سامنا ہوگا۔ظریف نے مزید کہا کہ دنیا کرونا وائرس کے مقابلہ کیلئے کوشش کرنے والوں کی مرہون منت ہے چاہے وہ ووہان میں ہو یا میلان یا کہ میڈرڈ اور نیویارک میں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرونا کیخلاف جنگ در اصل ایک انسان دوست مہم ہے اور اس مہم میں رکاوٹیں حائل کرنا اخلاقی اقدار اور انسانی اصولوں کی پامالی ہے۔

ظریف نے کہا کہ اگر کرونا پھیلاؤ کی وجہ سے غیر ذمہ دارانہ یکطرفہ اقدامات اور سیاسی سودے بازی کے خاتمہ کا باعث نہ بنے تو دنیا اور اخلاقی اقدار کو پھر سے شکست کا سامنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت اور عوام اور ہماری محکمہ صحت بھی یورپ اور امریکہ جیسے کرونا وائرس سے رونما ہونے والے بحران کیخلاف لڑ رہے ہیں لیکن وہ جو ایرانیوں کے مصائب اور بحران کے انتظام پر پابندیوں کو دوگنا کر رہا ہے وہ بائیکاٹ اور کرونا کا امتزاج ہے۔ظریف نے کہا کہ ایران وہ واحد ملک جو اس وبائی مرض کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ادویات اور طبی سہولیات اور ساز و سامان کو آسانی سے خرید نہیں کرسکتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ کرونا اور بائیکاٹ کا امتزاج، بحران کے انتظام کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی لالچ کیخلاف عالمی اخلاقی اقدار کی فتح کیلئے پوری دنیا کو امریکی پابندیوں کو نظر انداز کرنے اور اس کے جنگی جرائم میں شریک نہ ہونے کی ضرورت ہے۔ظریف نے کہا کہ پابندیوں کے نشے میں دھت امریکی حکومت، کرونا وائرس کیخلاف ایرانی کوششوں پر نقصان پہنچنے کیلئے ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی پر اور زیادہ زور دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لیکن ہماری حکومت کی پالیسی اپنے عوام کی صحت کا تحفظ ہے کیونکہ عوام کا تحفظ سب سے ضروری بات اور ہماری ترجیحات کا سرفہرست ہے۔

ظریف نے کرونا وائرس کیخلاف بیش بہا قربانی دینے والوں اور کوشش کرنے والی طبی ٹیموں کی شکریہ ادا کیا جو دیگر نجی اور سرکاری اداروں کیساتھ یکجا ہوکر اس وبائی مرض کی روک تھام میں اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی روک تھام میں ملک کی طبی اور حفظان صحت کی ضروریات کو پوری کرنے کی دن رات کوششوں کیساتھ ایران مخالف امریکی پابندیوں کی غیرقانونی حیثیت کو خاتمہ دینے کی کوشش کر رہا ہوں جو کہ ایرانی سفارتکاری کا فرض ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …