بدھ , 24 اپریل 2024

فلسطین میں صیہونی قبضے کے ہوتے ہوئے امن و آشتی ناممکن: ایران

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے فلسطین کی بھر پور حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یوم الارض فلسطین، فلسطینی عوام کی جدو جہد کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ علاقے میں پائیدار امن سرزمین فلسطین سے ناجائزہ قبضہ ختم ہوئے بغیر قائم نہیں ہوسکتا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس خطے میں امن و آشتی اسی وقت قائم ہوسکتی ہے جب سرزمین فلسطین سے غاصب صیہونیوں کا قبضہ ختم ہو، سبھی فلسطینی مہاجر اپنے وطن یعنی سرزمین فلسطین میں واپس آئیں اور ایک ایسے ریفرنڈم کے ذریغے جس میں سبھی فلسطینی حصہ لیں، فلسطین کی متحدہ حکومت قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’یوم الارضِ فلسطین‘‘ مظلوم فلسطینی عوام کی سیاسی اور مجاہدتی زندگی کا جزء لا ینفک ہے جو سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضے، نسلی امتیاز، وحشیانہ تشدد، فلسطینی بستیوں کی تباہی اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے محروم اور بے گھر کئے جانے کے خلاف منایا جاتا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی برادری سبھی فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے آزاد اور غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرائے اور مظلوم فلسطینی عوام تک انسانی امداد اور حفظان صحت سے متعلق ضروری اشیاء پہنچائے جانے کو یقینی بنائے ۔حزب اللہ لبنان نے بھی پیر کی رات ایک بیان جاری کر کے مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ سبھی مقبوضہ فلسطینی علاقے آزاد ہونے تک غاصب صیہونیوں کے خلاف جد و جہد جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے انتس مارچ انیس سو سڑسٹھ کو فلسطینیوں کی ہزاروں ہیکٹر زمینوں پر قبضہ کرلیا تھا اور اس کے ایک دن بعد تیس مارچ کو اس ناجائز قبضے کے خلاف فلسطینیوں نے یوم الارض کے عنوان سے مظاہرے کئے تھے۔ مظایرن پر صیہونی فوجیوں کے حملے میں متعدد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ سیکڑوں فلسطینیوں کو صیہونیوں فوجیوں نے گرفتار کرلیا تھا۔ اسی طرح تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ کو امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے خلاف فلسطینی عوام نے اپنے عظیم واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جو ہر جمعے کی شام کو غزہ میں انجام پاتا رہا ہے۔ اس مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں کم از کم تین سو سینتیس فلسطینی شہید اور تیس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …