بدھ , 24 اپریل 2024

عالمی صورتحال کے سبب ملکی برآمدات میں کمی

اسلام آباد: ملک میں اشیا کی برآمدات مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 8.46 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 807 ارب ڈالر ہوگئی جوگزشتہ برس ایک ہزار 974 ڈالر تھی، اس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے ریٹیل کی دکانوں کا بند ہونا ہے۔پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 20-2019 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران برآمدات کی رقم گزشتہ برس کے 17 ارب 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے 2.23 فیصد اضافے کے ساتھ 17 ارب 45 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے گزشتہ مالی سال کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران برآمدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا تھا۔

اس سلسلے میں مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں نہ صرف برآمدات میں استعمال ہونے والے خام مال اور جزوی تیار اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی بلکہ ان اشیا کو ہر قسم کی ڈیوٹیز سے بھی مستثنٰی کر دیا گیا تھا۔دوسری جانب برآمدات میں معمولی اضافے کے باوجود درآمدات میں کمی کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جس سے ملک کو کچھ ریلیف ملا ہے۔اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ برس کے 40 ارب 67 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران درآمدات 34 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی۔

اس کے علاوہ درآمدی اشیا کی قیمت مارچ کے دوران 19.85 فیصد کم ہو کر 3 ارب 29 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ گزشتہ سال یہ رقم 4 ارب 11 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی۔نتیجتاً رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران درآمدات میں دہرے ہندسوں کی کمی سے تجارتی خسارے میں 26.45 فیصد کمی واقع ہوئی۔دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو مالی سال 20 کے ابتدائی 9 ماہ تجارتی فرق کم ہو کر 17 ارب 36 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 23 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا۔

اسی طرح صرف مارچ کے مہینے میں تجارتی خسارے میں 30.35 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 49 کرور 20 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 2 ارب 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔تاہم وزارت تجارت نے تخمینہ لگایا ہے کہ سالانہ تجارتی خسارہ رواں مالی سال کے دورام 12 ارب ڈالر کم ہو کر 19 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جو کہ مالی سال 19-2018 میں 31 ارب ڈالر تھا۔کلاتھنگ اینڈ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے اندازے کے مطابق مارچ اور اپریل کے دوران غیر ملکی خریداروں کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے آرڈرز یا تو منسوخ یا موخر ہوگئے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …