ملک بھر میں گندم اور چینی کے بحران پر تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی گئی تھی جس پر جہانگیر ترین کا وضاحتی بیان سامنے آگیا ہے۔جہانگیر ترین کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ شوگر انکوائری رپورٹ کے مطابق میں نے 12 فیصد چینی ایکسپورٹ کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر 20 فیصد ہے ۔سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں واضح ہے کہ میں نے اپنے حصے سے بھی کم چینی ایکسپورٹ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ملز کو ملنے والی 3 ارب روپے سبسڈی میں سے اڑھائی ارب روپے تب ملے جب حکومت ن لیگ کی تھی اور میں اپوزیشن میں تھا۔یاد رہے کہ اس سے قبل جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی بحران پر ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی، تحقیقاتی رپورٹ میں کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں۔
وزیراعظم کو پیش کردہ رپورٹ کے مطابق چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین نے اٹھایا ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھایا جبکہ چودھری مونس الٰہی اور چودھری منیر پر بھی پیسے کمانے کا انکشاف ہوا ہے اور وفاقی وزیر خسرو کے رشتہ دار نے بھی آٹے چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے ہیں۔