جمعرات , 18 اپریل 2024

عدنان الزرفی یا مصطفیٰ الکاظمی

اداراتی نوٹ
عراق کے صدر برہم صالح نے سترہ مارچ کو نجف اشرف کے سابق گورنر عدنان الزرفی کو حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔ عراق کے اہم سیاسی دھڑوں نے صدر کے اس اقدام کو آئین کے منافی قرار دیا تھا۔ عراقی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ صدر برہم صالح کو آئین کے تحت پارلیمنٹ کے اکثریتی دھڑے کو حکومت بنانے کی دعوت دینا چاہیئے تھی۔ عراقی صدر کے اس اقدام کے جواب میں ملک کی اہم سیاسی جماعتوں نے ایک دستاویز پر دستخط کیے ہیں، جس میں نامزد وزیراعظم عدنان الزرفی کی جگہ ایک اور سیاسی شخصیت کو ملک کا وزیراعظم نامزد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ عراق کی الحکمت پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ حسن فدعم کے مطابق اہم پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا، جس میں عدنان الزرفی کی جگہ کسی اور شخص کو وزیراعظم نامزد کرنے کے معاملہ پر غور کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں دولت قانون اتحاد، الحکمت پارٹی اور العطاء تحریک کے علاوہ بعض دوسری سیاسی جماعتوں اور دھڑوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ حسن فدعم کے مطابق اس اجلاس میں عدنان الزرفی کی جگہ وزارت عظمیٰ کے لیے مصطفیٰ الکاظمی کا نام صدر کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

الفتح اور دولت قانون پارٹی پر مشتمل البناء نامی پارلیمانی دھڑے کے ایک ذریعے نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اہم پارلیمانی جماعتوں نے وزارت عظمیٰ کے لیے مصطفیٰ الکاظمی کے نام پر اتفاق کر لیا ہے۔ مذکورہ ذریعے کے مطابق اجلاس میں سید عمار حکیم کی قیادت والی جماعت الحکمت، ہادی العامری کی قیادت والے اتحاد الفتح، نوری مالکی کی قیادت والے اتحاد دولت قانون، محمد الیعقوبی کی قیادت والی پارٹی الفضیلہ اور فالح الفیاض کی قیادت والے اتحاد العقد کے نمائندے شریک تھے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ الصدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر نے کہا ہے کہ اہم سیاسی دھڑوں کے درمیان اتفاق رائے کی صورت میں ان کی جماعت بھی مصطفیٰ الکاظمی کی حمایت کرے گی۔ درایں اثناء الصدر تحریک کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریک کے قائد مقتدیٰ صدر نے ایک نشست میں الفتح اتحاد کے سربراہ ہادی العامری اور دیگر اہم سیاسی دھڑوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ اس اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اگر نامزد وزیراعظم عدنان الزرفی پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو مصطفیٰ الکاظمی کو نیا وزیراعظم نامزد کر دیا جائے۔

دوسری جانب نامزد وزیراعظم عدنان الزرفی کی قیادت والے پارلیمانی دھڑے النصر کے رکن فلاح الخفاجی نے مصطفیٰ الکاظمی کو وزیراعظم نامزد کیے جانے کی خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کی صورت میں عدنان الزرفی حکومت کی تشکیل سے دستبردار ہو جائیں گے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق الحکمت پارٹی کے ایک رہنماء حمید معلہ نے بھی کہا ہے کہ عدنان الزرفی کو راضی کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے تاہم وہ ابھی تک اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں جانے پر اصرار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کے اہم سیاسی دھڑے کسی ایک نام پر متفق ہو جاتے ہیں تو پھر عدنان الزرفی سے دستبردار ہونے کی درخواست کی جا سکتی، جسے وہ قبول بھی کر لیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ بہادر اس پر کیا ردعمل دکھاتا ہے، کیونکہ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق عراق میں امریکہ کی حالیہ قوجی نقل و حرکت کا ایک مقصد عدنان الزرفی کی وزارت عظمیٰ کے لئے عراقی رہنماؤں پر دباؤ ڈالنا تھا۔

بشکریہ اسلام ٹائمز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …